انسان کبھی بھی اس زمین سے باہر خلا میں جانے کے لئے کامیا ب نہ ہوتا اگر اس کے لئے مختلف جانوروں کو خلا میں نہ بھیجا جاتا یہ دیکھنے کے لئے کہ خلا میں کون کونسے مسائل کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔
1957 میں سب سے پہلے ایک لائکا نامی کتے کی باری آئی جس کو ایک چھوٹی سے مشین میں ڈال کر ایک ائیر کرافٹ میں زمین پر کبھی واپس نہ آنے کے لئے بھیجا گیا۔ اس کی پسلیوں پر ایک سانس لینے کے لئے سینسر لگایا گیا جو اس کی دل کی دھڑکن اور سانس لینے کی رفتار کو ناپ سکتا تھا اور ایک فیڈر اور سانس لینے کے لئے آکسیجن بھی لگایا گیا جو کہ 7 دن تک مسلسل اس کو خلا کے اندر آکسیجن فراہم کر سکتا تھا۔
اس سپیس شپ نے جب اڑنا شروع کیا تو لائکا کی دھڑکن 3 گنا بڑھ گئی۔ اور اس کے سانس لینے کی رفتار بھی 3 گنا زیادہ ہو گئی۔
کچھ دیر بعد ہی اس ائیر کرافٹ میں تمپریچر بڑھنا شروع ہو گیا۔ اور درجہ حرارت کیبن کے اندر 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا اور 3 گھنٹے تک مسلسل برداشت کرنے کے بعد لائکا کے لئے یہ بہت مشکل کام تھا کیونکہ اس کے آس پاس کے حالات کی وجہ سے وہ پہلے ہی پریشان تھا۔ اس لئے 6 گھنٹے بعد پتا چلا کہ اس کے دل کی دھڑکن بند ہو چکی ہے۔ لیکن سائنسدانوں کے مطابق لائکا ابھی بھی زندہ تھا، اس لئے 9 دن کے بعد یہ نشر کیا گیا کہ لائکا دم توڑ چکا ہے۔ 5 مہینے کے بعد پتا چلا کہ شِپ زمین کے مدار سے باہر نکل کر خلا کے درجہ حرارت کے اندر جل گیا تھا۔ لیکن اس واقعہ نے سائنسدانوں کو بتایا کہ انسان سپیس سے باہر بھی نکل سکتا ہے۔