سینکروں سال پہلے بھارت میں ایک بادشاہ رہتا تھا وہ کھیل کھیلنے کا بہت شوقین تھا مگر وہ تمام پرانے کھیلوں سے اکتا چکا تھا اور اب وہ کوئی ایسا کھیل کھیلنا چاہتا تھا جو بہت چیلنج بھرا ہوتا اس نے اپنی ریاست میں اعلان بھی کر دیا کہ جو کوئی بھی اس کو چیلنج بھرا کھیل بنا کر دے گا اس کو منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔ بہت سے لوگوں نے بادشاہ کو کھیل بنا کر دیے لیکن بادشاہ مطمئن نہیں ہوا۔
آخر کار ساتھ والی ریاست سے ایک غریب ریاضی دان نے بادشاہ کے سامنے ایک کھیل بنا کر پیش کیا جس کا نام اس نے چترنج بتایا تھا جو کہ اب بگڑ کر شطرنج ہو چکا ہے۔ بادشاہ اس دلچسپ کھیل کو دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے خوشی کے عالم میں کہا کہ مانگو جو مانگنا ہے۔ اس نے عرض کی کہ حضور چاول کے چند دانے۔ بادشاہ نے پوچھا کیا مطلب۔ وہ بولا کہ آپ شطرنج کے 64 خانے چاولوں سے بھر دیں۔ لیکن میرے فارمولے کے مطابق آپ پہلے دن پہلے خانے میں ایک دانہ چاول کا رکھ کر مجھے دیں، دوسرے دن پہلے کے مقابلے میں دگنے چاول اور اسی طرح چاولوں کی مقدار کو ڈبل کر کے دیتے رہیں۔ یہ بات سن کر بادشاہ نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ ٹھیک ہے۔
بادشاہ نے پہلے دن چاول کا ایک دانہ دے دیا لیکن پھر جب سولواں دن آیا تو ان کی تعداد 32 ہزار 769 ہو گئی۔ بادشاہ کو اندازہ ہو گیا کہ وہ مشکل میں پھنس چکا ہے۔ کیونکہ بادشاہ خود اور اس کے سارے وزیر سارا دن بیٹھ کر چاول کے دانے گنتے رہتے۔