سوچیے کہ 100 ڈالر کا ایسا جالی نوٹ ہو جو کہ اتنا اصلی لگے کہ ماہرین بھی اس کو نہ پکڑ پائیں۔ ایسے نوٹ کو “سپر ڈالر” کہا جاتا ہے۔ یہ جعلی نوٹ کی ایک ایسی قسم ہے جس نے نوّے کی دہائی میں کرنسی ماہرین کو حیران کر کے رکھ دیا تھا۔اور ایف بی آئی کو غصہ دلایا۔ پھر آہستہ آہستہ مارکیٹ میں ایسے نوٹوں کا دن بدن اضافہ ہونے لگا، اور اکثر یہ نوٹ ایک ہی ملک کے پاس سے برآمد ہوا کرتے تھے، شمالی کوریا کے سفارتکاروں کو کئی مرتبہ ان جعلی نوٹوں کے ساتھ پکڑا گیا۔ شاید ان کا مقصد ان کے ملک کی معیشت کو بہتر کرنا تھا۔
شمالی کوریا میں اس وقت کئی قحط آئے، دوسری طرف ان کا ساتھی سویت یونین بھی ٹوٹ گیا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح کے کروڑوں ڈالر کی مالیت کے نوٹ مارکیٹ میں موجود تھے۔ اور اسے اعلیٰ حکام اور سفیروں کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق شمالی کوریا انھیں چھاپ کر مارکیٹ میں پھیلا رہا تھا۔
فکر مند ہونے کے بعد ایف بی آئی نے ایک منصوبہ تشکیل دیا۔ آٹھ سال تک ان کے ایجنٹ خفیہ طور پر کام کرتے رہے۔ وہ ان نوٹوں کی سمگلنگ کرنے والے چینی جرائم پیشہ گروہوں میں شامل ہوگئے اور بالآخر 2005 میں ایف بی آئی کے افسر اب ہیمر نے ان نوٹوں کے نمونے حاصل کر لئے جنہیں سپر ڈالر کہا جاتا ہے۔
جب ادارے کے پاس ثبوت اکٹھے ہو گئے تو انہوں نے خفیہ آپریشن کیے، پہلا آپریشن لاس اینجلس شہر میں ہوا جہاں گینگ کے اراکین نے با ب کو 1 ملین جعلی نوٹ بھیجے۔ یہ قالینوں مین چھپائے گئے تھے۔ بہت سے مشتبہ افراد بیرونِ ملک چھپے ہوئے تھے تو انہیں بلانے کے لئے باب نے ایک تقریب رکھنے کا اعلان کیا۔ اس پارٹی کے دعوت نامے بھجوانے کے بعد مہمان کیلیفورنیا آنا شروع ہوگئے۔ اور ان میں سے متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔