پاکستانی ٹیلی ویژن کی آغوش میں ایسے کئی نام ہیں جنہوں نے اپنی اداکاری اور اپنی شخصیت سے اپنی ایک ایسی پہچان بنائی جو آج تک قائم ہے۔۔۔ کئی سال گزر جانے کے بعد بھی لوگ ان کو نا صرف مانتے ہیں بلکہ ان کے کام کو سراہتے بھی ہیں۔۔۔ایسا ہی ایک نام ہے عتیقہ اوڈھو کا۔۔۔
عتیقہ ایک جاگیردار گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جہاں لڑکیوں کو ناز و نعم تو بہت ملتا ہے لیکن روایات کی پاسداری بھی فرض ہوتی ہے۔۔۔عتیقہ کو بچپن سے ہی فیشن ڈیزائنر بننے کا شوق تھا ۔۔۔وہ اس فیلڈ میں آگے گئیں بھی لیکن پھر پندرہ برس کی عمر میں ان کی شادی کردی گئی۔۔۔
ابھی تو بچپن کے خواب عتیقہ کی آنکھوں میں پنپ ہی رہے تھے کہ وہ سولہ برس کی عمر میں ایک بیٹی کی ماں بھی بن گئیں۔۔۔انیس برس کی ہوئیں تو گود میں ایک بیٹے نے بھی آنکھیں کھولیں۔۔۔
لیکن یہ زندگی تو عتیقہ کے لئے ایک سوال تھی۔۔۔وہ اس رشتے کا بوجھ بہت عرصہ نا سہہ پائیں اور زندگی جو بکھر گئی تھی وہ ایک بار پھر سمٹ گئی جب عتیقہ نے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔۔۔
اپنے بچوں کے ساتھ وہ ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے لگیں۔۔۔فیشن کی دنیا میں قدم رکھا۔۔۔وہیں انہیں ڈرامہ کی دنیا میں پہچان ملی اور ستارہ اور مہر النساء نے انہیں شہرت کے دروازے تک پہنچایا اور پھر نا ختم ہونے والا اک سفر تھا۔۔۔
دشت، نجات، انگار وادی۔۔۔ہر ڈرامہ ایک نئی داستان رقم کر رہا تھا۔۔۔فلم انڈسٹری نے بھی انہیں اپنی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔۔۔اور فلم ’جو ڈر گیا وہ مرگیا‘ نے یہ ثابت کیا کہ وہ اس دنیا میں بھی ایک مقام بنا سکتی ہیں۔۔۔
اس دوران ایک بار پھر ان کی زندگی میں شادی اک موڑ آیا جو ایک بیٹے کے بعد ختم ہوگیا۔۔۔زندگی پھر بکھرنے لگی تھی لیکن اسے شوبز کی چکا چوند نے ماند نہیں پڑنے دیا۔۔۔
بچے جوان ہوگئے تو زندگی میں ایک بار پھر شادی کا فیصلہ کیا اور وہ آج تک کامیاب ہے۔۔۔
عتیقہ اس معاملے میں خوش نصیب تھیں کہ انہیں بکھری ہوئی زندگی کو ہر بار سمیٹنے کا موقع ملا۔۔۔