محسن پاکستان اور پاکستان کے نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی جائے گی۔

    اہلخانہ کے مطابق ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی جائے گی۔

     

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی دونوں بیٹیاں بھی اسلام آباد میں موجود ہیں اور ان سے مشاورت کے بعد ہی فیصل مسجد میں نماز جنازہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    Advertisement

     

     

    اہلخانہ کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ 3 بج کر 30 منٹ پر ادا کی جائے گی اور ان کی تدفین اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں کی جائے گی تاہم وزارت داخلہ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تدفین کے حوالے سے مشاورت کی جا رہی ہے۔

    Advertisement

     

     

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔

    Advertisement

     

     

    ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی، ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر وہ دار فانی سے کوچ کر گئے۔

    Advertisement

     

     

    وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ محسن پاکستان کی طبیعت کچھ عرصے سے ناساز تھی۔

    Advertisement

     

     

    وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے بھی ڈاکٹر ڈاکٹر عبدالقدیرخان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسن پاکستان کا انتقال قومی سانحے سے کم نہیں ہے۔

    Advertisement

     

     

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم محسن پاکستان سے محروم ہو گئی ہے۔

    Advertisement

     

     

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی پر ایک نظر

    Advertisement

     

     

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936 میں بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آئے۔

    Advertisement

     

     

    ڈاکٹرعبدالقدیر نے انجینئرنگ کی ڈگری 1967 میں نیدرلینڈز کی ایک یونیورسٹی سے حاصل کی، انہوں نے بیلجیئم کی ایک یونیورسٹی سے میٹلرجیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی، بعدازاں انہوں نے ایمسٹرڈیم میں فزیکل ڈائنامکس ریسرچ لیبارٹری جوائن کی۔

    Advertisement

     

     

    مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بووم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا، جس کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔

    Advertisement

     

     

    پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو دوبار نشان امتیاز بھی دیا گیا، اس کے علاوہ انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement