ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ہینی خان سے ہالینڈ میں ہونیوالی شادی کا گواہ کونسا نامور پاکستانی تھا ؟

    لاہور (اعتماد ڈیسک) نامور مضمون نگار و تنقید نگار ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ حسنِ پاکستان ، فخرِ پاکستان ، عالمی شہرت یافتہ سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان گزشتہ روز 10/اکتوبر 2021ء اتوار صبح چھ بجے اپنے مالکِ حقیقی سے جاملے۔وہ طویل عرصہ سے بیمار تھے۔ بیماری کے ساتھ لڑائی میں اُنھوں نے ایک طویل عرصہ گزارا۔

     

     

    Advertisement

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا عرصۂ حیات مسلسل جدوجہد میں گزارا۔ اُن سے راقم السطور (ہارون الرشید تبسم)کی دو ملاقاتیں ہیں۔ پہلی ملاقات انٹرنیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس اور ایک روزنامہ کے زیرِ اہتمام پی سی ہوٹل لاہور کی تقریب میں ہوئی جہاں وہ مہمانِ خصوصی تھے اور مجھے نظامت کا موقع ملا۔ اُنھوںنے اِسی تقریب میں سرگودھا تشریف لانے کا وعدہ بھی کیا۔ دوسری ملاقات نظریۂ پاکستان کونسل اسلام آبا دمیں ہوئی۔

     

     

    Advertisement

    ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی شخصیت جہدِ مسلسل اور محنتِ شاقہ سے عبارت ہے ۔ وہ 27 /اپریل 1936ء کو بھوپال میں پیدا ہوئے ۔ سرکاری کاغذات میں تاریخ ولادت یکم اپریل 1936ء درج ہے ۔ پرائمری تعلیم گنوری بھوپال سے 1967ء میں پاس کی۔ مڈل جہانگیریہ مڈل سکول بھوپال سے 1950ء میں پاس کیا جب کہ حمیدیہ ہائی سکول بھوپال سے 1952ء میں میٹرک کی سند حاصل کی۔

     

     

    Advertisement

     

    اُنھوں نے اگست 1952ء میں پاکستان ہجرت کی اور ڈی جے کالج کراچی سے 1960ء میں بی ایس سی مکمل کی۔ بطور انسپکٹر پیمائش، اوزان کراچی ملازمت کا آغاز کیا جس کا دورانیہ 1959ء تا 1961ء ہے ۔ 1964ء میں اُنکی شادی ہینی خان (HendeRina)سے ہوئی ۔ یہ شادی ہیگ ہالینڈ میں عمل میں آئی۔ قدرت اللہ شہاب ، سفیرِ پاکستان ہالینڈ نکاح کے گواہ تھے۔

     

    Advertisement

     

     

    ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے 1967ء میں ایم ایس سی (فیزیکل میٹالرجی ٹیکنیکل یونی ورسٹی ڈیلفٹ (DELFT) ہالینڈ )۔ لیوون (LEUVEN) یونی ورسٹی بیلجم سے 1972ء میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ڈاکٹر خان نے اپریل 1972ء تا 1976ء ہالینڈ میں ملازمت کی ۔ 1974ء میں اُن کا رابطہ پاکستان کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے ہوگیا تھا۔ اس لیے اُنھوںنے پاکستان میں اپنی خدمات کا آغاز مئی 1976ء میں کیا۔ وہ 31 جولائی 1976ء تا 31 /اکتوبر 1998ء بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر ریسرچ لیبارٹری کہوٹہ سے وابستہ رہے ۔ یکم مئی 1981ء کو جنرل ضیاء الحق نے اُنکی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کا نام ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹری رکھ دیا۔ ممتاز دانش ور ، صحافی اور نظریۂ پاکستان کے مبلغ زاہد ملک نے بھی اپنی کئی کتابوں میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدماتِ جلیلہ پر اُنہیں ہدیۂ تحسین پیش کیا۔

    Advertisement

     

     

    علاوہ ازیں ملک کے معروف دانش ور ، شاعرو ادیب، مدیر جناب جبار مرزانے اُن سے اپنی رفاقت کے 34سال پر مشتمل ایک کتاب ’’ نشانِ امتیاز‘‘ بھی لکھ کر اُن کی خدمات کو اہلِ وطن کے سامنے پیش کیا ہے ۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement