اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلات پر چراہی کر دی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی میڈیا رپورٹس دکھا کر ہمیں متاثر نہ کریں۔
اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلات پر چراہی کر دی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی میڈیا رپورٹس دکھا کر ہمیں متاثر نہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق، شجر کاری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی، جس میں کے پی کے سیکٹری خیبر پختونخواہ حاضر نا ہوئے۔ جس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ کیوں نہ سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کے وارنٹ نکال دیں؟
مزید جسٹس صاحب کا کہنا تھا کہ کے پی میں مارگلہ کے پہاڑوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بن گئے ہیں، درخت کاٹ کر نیشنل پارک میں تعمیرات کئے جا رہی ہیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک ہے، وہاں تعمیرات کیسے ہو سکتی ہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں ان کا کیا کریں گے؟ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں، محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے، گھروں میں ڈلیوری پہنچ جاتی ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا خیبرپختونخوا ہرا بھرا ہو جائے جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ پورا پشاور شہر اجڑا ہوا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ 19 کروڑ درختوں کیلئے پودے کہاں سے لیے؟ جس پر محکمہ جنگلات کے پی کے حکام نے بتایا کہ زمین پر بیج پھینک کر درخت اگائے جاتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بیج پھینک کر سارا کام اللہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔