لاہور (اعتماد نیوز ڈیسک) بھارت نے پاکستان کے خلاف تعصب میں ہر حد پار کر کے انصانی حقوق کو بھی پیروں تلے روند دیا۔
لاہور (اعتماد نیوز ڈیسک) بھارت نے پاکستان کے خلاف تعصب میں ہر حد پار کر کے انصانی حقوق کو بھی پیروں تلے روند دیا۔
تفصیلات کے مطابق، بھارت اور پاکستان کے مابین ہونے والے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کی فتح کی مبارک باد دینے پر، بھارت نے کشمیری نوجوان طالب علموں پر الزام لگا کر انہیں اندر کر دیا۔
بی بی سی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، حافظہ بیگم جو کہ بھارتی مقبوضہ کشیمر میں رہتی ہے۔ ان کا بیٹا شوکت احمد گنائی، جو کہ آگرہ میں موجود ایک کالج میں پڑھتا تھا، اسے اور اس کے دوستوں کو بھارت پولیس نے اندر کیا ہوا ہے۔
جس پر ماں نے روتے ہوئے کہا کہ “میرا دل میرے بیٹے کے لئے جل رہا ہے۔ ہمارا ہر دن تک مشکلات سے بھرا گزرتا ہے، ہم نے پچھلے دو ماں سے ٹھیک سے کھانا بھی نہیں کھایا”
شوکت کی بہن نے بتایا کہ 24 اکتوبر کو پاکستان اور بھارت کے ما بین ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچ تھا۔ شوکت اور ان کے دوستوں میں میسجز کا تبادلہ ہوا، جس پر پولیس انہیں پکڑ کر لے گئی۔
رپورٹ کے مطابق، شوکت، عنایت اور ارشد آگرہ میں موجود ایک کالج میں بھارت اور پاکستان کے مابین ہونے والا ٹی ٹؤئنٹی میچ دیکھ رہے تھے۔
جیسے ہی پاکستان میچ جیت گیا تو طالب علموں نے واٹس ایپ پر پاکستان کے کھلاڑیوں کے تعریفی پیغامات شئیر کیئے۔ طالب علموں پر مزید الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
آگرہ میں جس کالج میں یہ واقع پیش آیا وہ کالج تاج محل سے زیادہ دور نہیں ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، جب پکڑے جانے والے طالب علموں کو عدالت میں پیش کیا گیا تو لوگوں نے بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔ مقامی وکلاء نے ان کے لئے عدالت میں پیش ہونے سے بھی انکار کر دیا۔
نیتن ورما، جو کہ ینگ لائرز ایسوسی ایشن آگرہ کے نمائندے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جو طالب علموں نے کیا اس سے ان کا دل دُکھا ہے۔ اس لئے وہ اُن کی حمایت کے لئے عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھ یوگی ادیتانتھ کا کہنا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان کے حق میں نعرے لگائے گا اس کے خلاف قانونی کاروائی ہو گی۔
جبکہ حکومتی نمائدے کی طرف سے بتایا کہ ملک میں لاء اینڈ آڈر کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لئے ان اسٹودنٹ کو پکرنا ضروری تھا۔
بشکریہ: بی بی سی