حجرہ اسود کی وجہ سے کونسے بڑے ہونے والے مسئلہ کو نبیؐ نے روک لیا تھا

    عیسوی 606 میں جب سیلاب کی وجہ سے کعبہ کی تعمیر نو کی ضرورت محسوس کی گئی، تو اہل مکہ میں اس بات پر تنازعہ چھڑ گیا کہ حجر اسود کو خانہ کعبہ کی دیوار میں کونسا قبیلہ نصب کرے گا۔ ہر قبیلہ اس پتھر کو نصب کرنے کی سعادت حاصل کرنا چاہتا تھا۔ لہذا طہ یہ پایا کہ اگلی صبح کا انتظار کیا جائے گا اور جو شخص سب سے پہلے حرم میں داخل ہو گا ا سے فیصلے کا حق دیا جائے گا۔ چنانچہ اگلے روز حرم میں داخل ہونے والے سب سے پہلے شخص کو دیکھ کر اہل مکہ پکار اٹھے کہ صادق اور امین ہی اس تنازعے کو حل کرے گا۔

     

    مزید جانیے: خانہ کعبہ کی دیوار پر موجود درار کے بارے میں

    Advertisement

     

    اس روز کعبہ میں داخل ہونے والے پہلے شخص محمدﷺ بن عبداللہ تھے، جو کہ صادق اور امین کے نام سے جانے جاتے تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی فہم و فراست سے اس پیچیدہ مسئلہ کا بہت مناسب اور پُرامن حل نکالا۔

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مبارک بچھائی اس پر حجر اسود کو رکھا اور مکہ کے تمام قبیلوں کے سرداروں کو اس چادر کو اٹھانے کو کہا۔ سب نے مل کر چادر کو اٹھایا۔ جب چادر کو قد آدم تک اٹھایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں اس پتھر کو خانہ کعبہ کی دیوار میں نصب کردیا۔ اور اس طراح عرب کو بہت برے فساد سے بچا لیا گیا۔

     

    مزید جانیے: حجر اسود کیسے جنت سے زمین پر اُتارا گیا۔

    Advertisement

     

    آج بھی یہ پتھر خانہ کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار میں نصب ہے۔ خانہ کعبہ کی اسی سے کُونے کو رکن اسود بھی کہا جاتا ہے۔ خانہ کعبہ کا طواف اسی پتھر سے شروع ہوتا ہے اور اسی پہ ختم ہوتا ہے۔ پوری دنیا سے مسلمان حج اور عمرہ کے درمیان دوران طواف کعبہ حجر اسود کو بُوسہ دیتے ہیں۔

    Advertisement