بھارتی شہری نے حجاب تنازع کو بھارت کے بعد بحرین میں بھی اُٹھا لیا۔
بھارتی شہری نے حجاب تنازع کو بھارت کے بعد بحرین میں بھی اُٹھا لیا۔
لاہور (اعتماد ٹی وی) بھارت کی تنگ نظری ساری دنیا نے دیکھ لی ہے۔ بھارت نے اس حوالے سے بے بنیاد وجوہات کی وجہ سے حجاب تنازع کو فروغ دیا۔ اور فیصلہ حجاب کے خلاف کیا کہ یہ مسلم عقائد میں اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ اس لئے طالبات کو سکول و کالج یورنیفارم کو ہی پہننا پڑے گا ۔
ایسا ہی بحرین کے شہر مناما میں ایک واقع پیش آیا ہے۔ جہاں پر بھارتی شہری نے مسلمانوں کے لئے کدورت رکھتے ہوئے ایک با حجاب خاتون کو بھارتی ریستوران میں داخلے سے روک دیا۔ بھارتی شہری ریستوران میں بحیثیت مینجر کام کر رہا تھا۔ لیکن بھارتی شہری کو اپنی اس غلطی کا خمیازہ ایسے بھگتنا پڑا کہ بحرین کے حکام نے مینجر کے اس اقدام کو نسل پرستی شمار کر تے ہوئے ریستوران کو سیل کردیا۔
بھارتی مینجر کے خاتون کو روکنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی اور دیکھتے دیکھتے ہی وائرل ہو گئی۔ بھارتی ریستوران انتظامیہ کی جانب سے مینجر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بھارتی ریستوران کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا کی سائٹس کے ذریعے اپنے معافی کے پیغام کو بھی جاری کیا ہے۔
اس پیغام میں انھوں نے مینیجر کی طرف سے معافی مانگی اور کہا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے جو اس نے بھارتی تنازع کو یہاں پروموٹ کرنے کی کوشش کی ۔ اب سے وہ مینیجر ہمارے ریستوران کی نمائندگی نہیں کرتا ۔
اور مینیجر کا ورکنگ ویزا پرمٹ بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ اور اپنے اس اقدام کے بعد ریستوران کی جانب سے 29 مارچ کو مفت کھانے کا اعلان کیا گیا ہے جو اس کی خیر سگالی کے طور پر دیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ بحرین کی ٹورازم اینڈ ایگزیبیشن اتھارٹی نے اس واقعے کے منظر عام پر آتے ہی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اور واقعے کے تحقیقات میں اگر نسل پرستی کا یہ اقدام بحرینی قانون کے مطابق ثابت ہوگیا تو تمام تر ذمہ دار افراد کو دس سال قید کی سزا دی جائے گی۔
اس کے علاوہ تمام سیاحتی مقامات کی انتظامیہ کو ایسی پالیسیز بنانے سے منع کیا گیا ہے جن کی وجہ سے ایسے واقعا ت رو نما ہوں۔ اورملک کا وقار دنیا کی نظر میں کم ہو۔