پاکستان تحریک انصاف کا کیس فارن فنڈنگ کا تو ہے ہی نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ
پاکستان تحریک انصاف کا کیس فارن فنڈنگ کا تو ہے ہی نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار نے آج پاکستان تحریک انصاف سے متعلقہ الیکشن کمیشن کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی ۔
اور آئندہ تیس روز میں فیصلہ سنانے کا حکم معطل کر دیا۔اور اس حوالے سے عدالت نے نوٹسسز بھی جاری کر دئیے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے انٹراکورٹ میں ایپل کی اور الیکشن کمیشن کنڈکٹ کی پاکستان تحریک انصاف کے خالف جمع کروائی گئ درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت شروع کی۔ سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصا ف کے ایڈووکیٹ شاہ خاور نے موقف دیا کہ سکرونٹی کمیٹی کی رپورٹ بھی الیکشن کمیشن پاکستا ن کو پیش کر دی گئی ہے۔ جس کے مطابق دستاویزات قابل تصدیق نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رپورٹ میں کہہ دیا گیا ہے تو اب الیکشن کمیشن کیا کاروائی کر رہا ہے۔ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ ہر سال سیاسی جماعتوں کی سکرونٹی کرے گا اور اگر رقم ممنوعہ ہے تو اس کو ضبط کر لیا جائے گا۔
شاہ خاور نے سنگل بینچ کے فیصلے کو عدالت میں دکھا یا اور ان کے سخت ریمارکس بھی دکھائے کہ سنگل بینچ نے فیس دی میوزک جیسی اصطلاح استعمال کی ہے۔ ہماری درخواست کیا تھی اور سنگل بینچ کا فیصلہ بالکل متضاد آیا ہے۔
بینادی طور پر یہ کیس فارن فنڈنگ کا نہیں ہے بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں آتا ہے اور سنگل بینچ کے پاس 30 روز کے اندر فیصلہ سنانے کا اختیار نہیں تھا۔ اس پر ہم نے اکبر ایس بابر کو کاروائی سے الگ کرنے کی درخواس بھی دی تھی جس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 2002 کے قانون کے مطابق اگر ممنوعہ فنڈنگ ہوئی ہے تو وہ ضبط کر لی جائے گی۔ جب الیکشن کمیشن نے سب بات کی تصدیق کر لی ہے سب کچھ ان کے سامنے ہے تو پھر یہ خاموش کیوں بیٹھے ہیں۔ عدالت نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر کے سماعت 17 مئی تک ملتوی کر دی۔
دوسری طرف نو منتخب وزیر اعلی حمزہ شہباز کہ طرف سے ابھی تک حلف نہیں لیا جا سکا۔ اس معاملے میں حمزہ شہباز کی طرف سے عدالت میں درخواست بھی دائر کی گئی تھی، جس میں صدر پاکستان کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ گورنر کو ہدایات جاری کہ وہ نو منتخب وزیر اعلی سے حلف یا پھر کسی اور کو منتخب کریں کہ وہ حلف لے۔
تاہم گورنر پنجاب نے حلف لینے سے پھر سے انکار کرتے ہوئے صدر پاکستان کو رپورٹ ارسال کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلی کے لئے ہونے والے انتخابات شفاف نہیں ہے۔
اس پر آج پھر نواز لیگ کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کروائی گئی کہ گورنر پنجا لب وزیر اعلٰی پنجاب کا حلف لے۔
جبکہ عطا تاڑر سے واضح الفاظ میں یہ کہا گیا کہ وہ اگر چاہے تو ان کے لئے لاہور میں گورنر کو گھر سے نکالنا کوئی کام نہیں۔