عدالتیں رات کو کھلنے کے حوالےسے کئے گئے سوال پر چیف جسٹس برہم۔
اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) ذرائع کے مطابق صحافی ارشد شریف کو موجودہ حکومت کے نمائندوں کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے اس کے علاوہ جو بھی صحافی موجود حکومت کے خلاف ہے ان سب کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مسلم لیگ ن کی جانب سے اے آر وائی نیوز کو بند کرنے مطالبہ کیا گیا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین اے آر وائی نیوز اور صحافیوں کے حق میں کھڑے ہو گئے ہیں۔؎
صحافی ارشد شریف نے ہراسگی کے خلاف درخواست دائر کی جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ مکالمے کے دوران عدالتیں رات گئے کھلنے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس سے کسی کو کیا تکلیف ہے؟ سپریم کورٹ تب تب کھلے گی جب جب آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ اگر ایسا عید کے دنوں میں بھی ہوا تو بھی عدالت کھلے گی۔
اس پر صحافی ارشد شریف کے وکیل نے جرح کر تے ہوئے کہا کہ آپ نے کاشف عباسی کا پروگرام دیکھا حقائق کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی اور عدالت کے کھلنے پر سوال اُٹھایا ہے ۔ اس پر عوام نے بھی عدالت کے کھلنے پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ چیف جسٹس برہم ہوگئے اور کہا کہ 9 اپریل کو عدالت کی صرف لائٹس آن ہوئی اس سے کیا لائٹ کمپنی کو مسئلہ ہوا؟ وین اس لئے لائی گئی کہ مظاہرین عدالت کی حدود میں آگئے تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر 4 جولائی 1977 اور 12 اکتوبر 1999 کو عدالتیں اس طرح بیٹھی ہوتی تو آج حالات یکسر مختلف ہوتے۔ اداروں کے ساتھ ایسا سلوک نہ کریے اگر ہم آئین کے خلاف ہیں تو ہمیں بتائیں۔ چیف جسٹس کے جواب سے عوام مطمئن ہو یا نہ ہو باہر حال کیس کی سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی گئی ۔