مسلم معاشرے میں بڑھتی بے حسی کا ذمہ دار کون ہے۔

    مسلم معاشرے میں بڑھتی بے حسی کا ذمہ دار کون ہے ؟

     

    لاہور ( اعتماد ٹی وی ) بیٹیاں والدین کے لئے رحمت ہوتی ہیں ۔ اسلام نے عورت کے حقوق و عزت تکریم پر جتنا زور دیا اتنا دنیا میں موجود کسی مذہب نے نہیں دیا ۔ اب وقت دوبارہ سے عرب کے جہالت کے دور کی طرف لوٹ رہا ہے ۔ جہاں بیٹیاں پیدا ہوتے ہی دفنا دی جاتی ہیں ۔

    Advertisement

     

    ان حالات کے ذمہ دار وہ رسم و رواج ہیں جو انسان نے خود اپنے اوپر لاگو کر لئے ہیں ۔ برصغیر پاک و ہند سے جب پاکستان کا قیام وجو د میں آیا تو مسلمان وہاں سے آتے ہوئے ان رسومات کو بھی ساتھ لے آئے ۔ ان رسومات و ذات پات کے نظام کو اپنی پہچان اور ثقافت بنا لیا ۔

     

    Advertisement

    اس سب کا نتیجہ یہ ہوا کہ انسانیت ختم ہو کر دکھاوں تک محدود ہو گئی ۔ ہر کوئی اپنی اولاد کی شادیوں میں دکھاوا کرنے لگا اور ان رسومات کو ماننے کے وجہ سے غریب طبقہ مزید غریب تر ہوتا چلا گیا ۔ آج دنیا بھر میں لاکھوں خواتین شادیوں کے انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں ۔ جس کی وجہ صرف جہیز کا فقدان ہے اسی طرح لاکھوں مرد بھی شادی نہیں کرسکتے کیونکہ کہ گھر بار اور ملازمت اچھی نہیں ۔

     

    آج معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہے ۔ شادیوں پر ہونے والے بے جا اخراجات لڑکی والوں پر زیادہ بوجھ بنتے جا رہے ہیں ۔ منگنی سے لے مکلاوہ تک کی تمام رسومات میں بے انتہا خرچ ہوتا ہے ۔ اکثر اوقات لڑکے کی ڈیمانڈ موٹر سائیکل گاڑی ہوتی ہے ۔ لڑکے والوں کا کہنا ہے کہ ہم اپنا اتنا جوان بچہ پال کر آپ کی بیٹی کو دے رہے ہیں تو اس کی قیمت تو بنتی ہے ۔

    Advertisement

     

    ان سب کے ساتھ ساتھ معاشرے میں بے راہ روی کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔ لڑکے لڑکیوں کی آپس میں دوستیاں ، موبائل فونز پر ویڈیو کالز وغیرہ سب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ نکاح جیسے مقدس بندھن کو اتنی رسومات کے نیچے دبا کر اس کا ناطقہ بند کر دیا گیا ہے ۔ مردوں کو یہ معاشرہ کافی حد تک سہولت دے دیتا ہے کہ وہ کوئی غلط کام کرکے بھی عزت دار رہ جاتے ہیں لیکن عورت کے دامن پر لگے کیچٹر کے چھینٹے ہی کیوں  نظر انداز نہیں کیے جاتے ؟

     

    Advertisement

    ان سب میں سوال یہ اُٹھتا ہے کہ ایسے حالات کا ذمہ دار کون ہے ؟ جہیز کو ایک لعنت سمجھتے ہوئے بھی اس کے کنارہ کشی نہیں کی جاتی اور نکاح کو سہل نہیں بنایا جاتا ۔ جب تک ان چیزوں میں آسانی پید انہیں کی جائے گی حالات کو سنھبالا نہیں جا سکتا ۔

     

     

    Advertisement

    جبکہ موجودہ دور کا المیہ یہ ہے کہ مسلمان ہونے کے باوجود بھی ہم دکھاوے کے پیچھے بھاگتے چلے جا رہے ہیں اور حقیقی زندگی کو نظر انداز کرتے جا رہے ہیں ۔ جس سے نا صرف معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہی ہے بلکہ معاشرہ ناقابل تلافی نقصان کی طرف بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔ جو انتہائی افسوسناک بات ہے ۔

     

     

    Advertisement

     

     

    Advertisement