معراج کی رات حضورؐ ایک مقام سے گزرے تو انہیں خوشبو محسوس ہوئی، جب حضورؐ نے فرشتوں سے وجہ دریافت کی تو بتایا کہ رومیسہ جسے اللہ نے بیٹا دیا تھا مگر۔۔۔

    اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت نہیں کرتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    لاہور ( اعتماد ٹی وی ) ہمارے ہاں اکثر اوقات یہ کہتے سنا گیا ہے کہ اللہ اپنے بندوں کی آزمائش کرتا ہے کہ ان کا امتحان لیتا ہے  جبکہ اللہ بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے ۔ اس لئے وہ اپنے بندوں کی حفاظت بھی ایک ما ں کی طرح ہی کرتا ہے ۔ قاری شعیب احمد میر محمدی نے اس حوالے سے ایک واقعہ بیان کیا ہے ۔

     

    Advertisement

    حضورؐ کو معراج کی شب دوزخ اور جنت کی زیارت کروائی گئی ۔ ایک مقام سے گزرے تو خوشبو محسوس ہوئی فرشتوں سے دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ یہ رومیسہ بنت بلحاؒن ہیں ، جنہیں اللہ نے ایک بیٹا عطا کیا اور بیماری کے سبب وہ فوت ہو گیا ، تو انھوں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا ، خود ہی اس کو غسل دے کر خوشبو لگائی اور کفن پہنا کر گھر کے ایک کونے میں لٹا دیا ۔ خاوند گھر آیا تو اس نے بیٹے کی طبعیت دریافت کی ۔ تو خاوند کو جواب دیا کہ اب پہلے سے سکون میں ہے ۔

     

    اس صبر کی وجہ سے اللہ نے جنت میں ان کے گھر کو خوشبو سے بھر دیا ۔ قاری شعیب نے کہا کہ بھول جائیں جو کہتے ہیں کہ اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے بلکہ اللہ کی محبت کا تو کوئی شمار ہی نہیں 70 کیا 70 ہزار ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے اللہ اپنے بندوں سے ۔ اللہ نے اپنی صرف ایک صفت کے بدلے بخشش رکھ دی ہے باقی 99 تو اللہ کے پاس ہے ۔

    Advertisement

    اللہ کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ آپ صرف اس کے ذریعے اللہ سے جو چاہے مانگ سکتے ہیں۔ اللہ عطا کرتا ہے ۔ آج کل کے دور میں اگر کسی کا کوئی عزیز فوت ہو جائے تو ایک دوسرے پر الزمات لگانا کہ ڈاکٹر جلدی بلا لیتے ، یا فلاں کام کر لیتے جب اللہ نے ہی اس کی زندگی نہیں لکھی تو کوئی کیا کر لیتا ؟ اس لئے کسی کے فوت ہونے پر رونا دھونا ، بین کرنا سب غلط ہے صبر کریں اور اللہ کی رضا میں راضی ہو جائیں ۔

     

     

    Advertisement

    تاہم اس واقعہ کا مطلب بلکل یہ نہیں ہے کہ انسان صبر کا دامن پکڑ کر کوشش کرنا ہی چھوڑ دے جس سے نا صرف اللہ کے احکامات کی نفی ہو گی بلکہ انسان گنہگار بھی تصور کیا جائے گا ۔

     

    انسان کو یہ سمجھنا چاہئے کہ قسمت میں جو لکھا ہے وہ مل کر ہی رہے گا اور کوشش خدبا انسان کے لئے لازم و ملزوم ہے ۔

    Advertisement

     

     

    جبکہ کوشش کے بعد بھی اگر آپ کو وہ چیز حاصل نا کر سکے تو پھر صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے اور شکر سے کام لینا چاہئے ۔

    Advertisement

     

     

    اس سارے سیاق و سباق کو سمجھنے کے لئے یہ ایک آیت کا ترجعہ ہی کافی ہے کہ ” میرے لیے اللہ ہی کافی ہے” اگر انسان صرف یہ آیت ہی سمجھ کے تو انسان کی زندگی سنور جائے ۔

    Advertisement