اب کچرا بھی بجلی بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
دنیا بھر میں جو پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد جو مہنگائی کا طوفان اُٹھا ہے اس نے ترقی یافتہ ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔
اب کچرا بھی بجلی بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
دنیا بھر میں جو پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد جو مہنگائی کا طوفان اُٹھا ہے اس نے ترقی یافتہ ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔
کورونا وباء نے ملکی معشیت کو ویسے ہی کافی نقصان پہنچا دیا ہے اب اس پر مزید روس و یوکرین کے تنازع نے پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں کا آگ لگا دی ہے۔
جس کی وجہ سے اب ڈنمارک کی حکومت نے اہم فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے اب کچرے کو بھی استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔1973 میں ڈنمارک میں تیل پر عائد کردہ پابندی کی وجہ سے توانائی کا بحران پیدا ہوا تھا جس کے بعد انھوں نے بہترین حکمت عملی اپنائی اور آج ڈنمارک بجلی پیدا کرنے والا بڑا ملک بن گیا ۔
ڈنمارک میں 20 فیصد تک بجلی صرف ہوا سے پیدا کی جاتی ہے۔اب ان کے شہر کوپن ہیگن کے مضافاتی علاقت میں کچرے سے بجلی پیدا کرنے کے لئے پروجیکٹ لگایا جا رہا ہے جہاں یومیہ بنیادوں پر ہزاروں ٹن کچرا جلایا جائے گا۔ کچرے سے جو بھی بجلی پیدا ہو رہی ہے اس سے پورے شہر کو بجلی دینے کے ساتھ ساتھ دیگر مقامات پر بھی سپلائی دی جائے گی۔
پاکستان میں بھی اس وقت آبی اور توانائی کے مسائل ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو بھی ڈنمارک کا ماڈل دیکھ کر کچرے سے بجلی بنانے کے طریقے کو اپنانے پر غور کر ناچاہیے۔