شادی کا شوق نوجوان کو تھانے لے گیا اور اپنے ہی باپ پر پرچہ کٹوا دیا۔
مشہور مثل ہےشادی کا لڈو ایسا ہے جو کھائے وہ پچھتائے جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔ لیکن ہر کوئی اس کو کھا کر ہی پچھتا نا چاہتا ہے ایسا ہی خیبر پختونخواہ میں ایک واقعہ پیش آیا جہاں ایک نوجوان تھانے شکایت لے کر پہنچ گیا کہ اس کے گھر والے اس کی شادی نہیں کروا رہے۔
ہنگو پولیس کو 28 سالہ نوجوان محموداللہ نے درخواست دی اور کہا کہ میں نے اپنے گھر والوں متعدد بار کہا کہ اس کی شادی کروائی جائے لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے حالانکہ وہ نوکری کرتا ہے لیکن والدین کو کوئی فکر ہی نہیں۔
نوجوان کی درخواست پر میڈیا نے اس کے گھرو الوں سے رابطہ کیا تو اس کے والد نے کہا کہ میں بھی خواہش ہے کہ اس کی شادی ہو اس سے پہلے دو بیٹوں کی شادی کر چکا ہوں میں چاہتا ہوں کہ اس میں احساس ذمہ داری پیدا ہو۔ اس نے گزشہ ماہ مجھ حملہ کیا جس کے لئے اس حؤالات میں بھی رہنا پڑا پھر میں نے خود ہی رہائی دلوائی تھی۔
پولیس کے مطابق یہ کوئی شادی کا دفتر نہیں ہے جہاں باقاعدہ شادی کروائی جائے ۔ پولیس دونوں فریقین کے درمیان بات چیت سے معاملات حل کروا سکتی ہے باقی مسئلہ ان کوخود ہی سلجھانہ ہے۔