تین طرح کے انسان جن کوئی عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔

    تین طرح کے انسان جن کوئی عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔

     

    انسان کو دنیا میں اللہ نے اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اس کاکام عبادت کرنا اور دنیا کو دین کے مطابق گزارنا ہے ۔ لیکن بعض انسان منافقت کی حد پار کر جاتے ہیں جن کی عبادتو ں کی اللہ کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے ۔

     

     

    اس کے علاوہ تین طرح کے لوگ ایسے ہیں جو مسلمان ہیں لیکن ان کے مکروہ اعمال کی وجہ سے ا ن کی عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔

     

    ان میں سے پہلی قسم ان کی ہے جو کہ اپنے والدین کے نا فرمان ہیں۔ اس کے بعد ایسے افراد جو کہ نیکی کر کے جتلاتے ہیں اور پھر باری آتی ہے ان کی جو کہ اپنی قسمت کا حال جاننے کے لئے نجومی کے پاس جاتے ہیں ۔

     

     

    ایسے افراد جو کہ اللہ پر بھروسہ کرنے کے بجاے زائچے بنوانے اور ہاتھ کی لکیروں کو پڑھواتے ہیں۔

     

    رسول کریمﷺ کی بھی ایسے افراد سے متعلق حدیث ہے۔ جو کہ صحیح الجامع کی روایت بھی ہے 4059 روایت میں کہا گیا ہے کہ جو شخص کسی کاہن یا نجومی یا قیافہ شناس کے پاس جا کر ہاتھ دکھاتا ہے اس کی دعا چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی۔

     

     

    جس نے اس کی بات مان کر اس سے پوچھا اور اس بات کی ادھر ادھر سے تصدیق کی تو ایسے لوگ قرآن کے منکر ہو گئے اور کافر ہوجائیں گے(5939 صحیح الجامع)

     

    ایسے افراد جو کہ فٹ پاتھوں پر بیٹھے ہوئے دوسروں کو قسمت کا حال بتاتے ہیں اگر اتنے ہی علم والے ہوتے تو خود کیوں سڑک پر بیٹھے ہوتے۔ کسی بھی شخص کو ہاتھ دکھانا اور اس کی بات کو درست ماننا انسان کو کفر کے قریب کر دیتا ہے۔