اسقاط حمل سے جڑے ایسے حقائق جن کو جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
اسقاط حمل سے جڑے ایسے حقائق جن کو جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
تحقیق کے مطابق اسقاط حمل کے پیچھے موجود وجوہات ایسی نہیں ہوتی کہ انسان خود کو الزام دے یا پھر اس میں صرف عورت کا کوئی قصور ہو۔
ماہر ین نے اس پر تحقیق کی اور جو مشاہدہ کیا اس کے مطابق اسقاط حمل کے پیچھے وراثتی اور کروموسومل ایب نارمیلٹی ہوتی ہے ۔
اس کا اصل مطلب یہ ہے کہ جو حمل ٹھہرا تھا وہ ایک مکمل اور نارمل انسان بننے کے قابل نہیں تھا۔ اسقاط حمل کے زیادہ تر امکانات حمل کے پہلے چھ ماہ میں ہوتا ہے ۔
اس کے پیچھے وجہ کچھ بھی ہو سکتی ہے جیسے کہ بچے کی گروتھ نہ ہونا، یا کمزوری کی وجہ سے حمل کا خود ہی ختم ہو جانا، یا پھر کسی بھی وجہ سے بچے کا دوران حمل فوت ہو جانااور کسی بھی ایب نارمیلٹی سے متعلق پتہ چلنے پر خود اس کو ختم کروانا وغیرہ ۔
ڈاکٹر ز کے مطابق 100 میں سے 10 یا 15 خواتین کا اس سلسلے میں تجربہ ہوتا ہے ۔ اگر حمل خودبخود ضائع ہوا ہے یا پھر ڈاکٹر کے مشورے پر کروایا گیا ہے
تو اس کو لے کر خواتین کے ذہن میں اکثر سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ وراثتی اور کروموسومل ایب نارمیلٹی ہوتی ہے۔
اسقاط حمل میں میاں اور بیوی کا کوئی قصور نہیں ہوتا ۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے ۔ یہ سب بہانے بےکار ہیں کہ میں نے انڈا کھا لیا یا میں نے ہیل والا جوتا پہنا ایسا کچھ نہیں ہوتا ۔
حمل میں دوائیوں استعمال کرنے کو لے کر بھی غلط اندازے ہیں ۔ زیادہ تر دوائیاں حمل میں محفوظ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق ایک اسقاط حمل کے بعد بھی 90 فیصد چانس ہوتے ہیں کہ آپ کا اگلا حمل نارمل ہو گا اسی طرح اگر 2 یا تین اسقاط حمل ہوتے ہیں
تو بھی مایوس مت ہوں ڈاکٹر سے بات کریں اور اپنی خوراک کا خیال رکھیں وٹامنز کا بھرپور ادویات کا استعمال کریں۔ ایک حمل کے بعد زیادہ وقفہ لینے سے اگلے حمل کے نارمل ہونے کا کوئی بھی فائدہ نہیں آپ فوراً بھی پلان کر سکتے ہیں۔