2فروری 1976 میں اسکردو کے علاقے سدپارہ میں پیدا ہونے والے علی سدپارہ واحد کوہ پیما ہے، جس نے 8000 میٹر سے زائد 14 بلند چوٹیوں میں سے 8 بلند چوٹیاں سَر کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ کئی ماہر کوہ پیماؤں کی طرح علی سدپارہ نے بھی بطور پورٹر اپنے کرئیر کا آغاز کیا۔
پیمائی کو کرئیر بناتے ہوئے 2004 میں پہلی بار کے ٹو سر کرنے کی مہم میں بطور کوہ پیما حصہ لیا تھا علی سد پارہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیاچن کے مقامات پر سخت معاملات کے دوران بھی پاکستان کی فوج کے لئے پورٹر کی خدمات سرانجام دے چکے ہیں
وہ 2016 میں نانگا پربت بھی سر کرنے کا اعزاز اپنے نام کر چکے ہیں۔ 2015 میں علی سدپارہ اور ان کی ٹیم نے نانگا پربت کی مہم کا آغاز کیا لیکن وہ ناکام رہے تاہم 2016 میں وہ کامیاب ہوگئے۔ علی سدپارہ نانگا پربت کی چوٹی 4 بار سَر کر چکے ہیں۔ جبکہ 2018 میں کے-ٹو بھی سر کرنے کا اعزاز وہ حاصل کر چکے ہیں۔
علی سدپارہ کے مطابق صوبائی سطح پر ہماری نئی نسل کو کلائمبنگ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق ہمارا بہت سارا وقت اس کو سیکھنے میں ضائع ہو جاتا ہے۔ جب ہم اپنے بچوں(جن کا رجحان کلائمبنگ میں) کو شروعات میں ہی اس کی تربیت دینا شروع کر دینگے تو اس طرح مستقبل میں ان کو اپنے پہاڑی سفر کو مکمل کرنے میں آسانی ہوگی۔
2018 میں محمد علی سدپارہ نے ہسپانوی کوہ پیما کے ہمراہ موسم سرما میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بغیر آکسیجن کے سَر کرنے کا آغاز کیا لیکن وہ ناکام رہے۔