Headlines

    یہ لڑکیوں کو اچھے سے تیار کر کے امیر لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں، پھر ان کے ساتھ ملاپ کی غرض سے لڑکی کو پہلی رات بھیجا جاتا ہے اور۔۔

    بظاہر تو یہ زمانہ بہت پڑھا لکھا بن چکا ہے۔ مگر اب بھی کچھ لوگ جاہلیت کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو اب اپنی جہالت کی وجہ سے ہزاروں جانوں کی بولی لگارہے ہیں ایسے کوگوں کے دل میں الّٰلہ کا ڈر ختم ہوگیا، جو وہ یوں سَرے بازار اپنی ہی بہن بیٹیوں کی عزتوں کو بیچتے ہیں۔

     

    جہاں ہمارے ملک میں حفاظتِ نسواں کیلئے اتنے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، وہی کچھ ایسے بھی بُرے انسان شامل ہیں، جو عورت کو بھیڑ بکریوں کے سوا کچھ نہیں سمجھتے اور نہ ہی ان کی نظروں میں عورتوں کا کوئی مقام ہے۔

     

    ہمارے معاشرے میں کچھ ایسے بھی لوگ موجود ہیں، جو عورتوں کو بیچتے وقت گاڑی کے ماڈل سے ملاتےہیں۔ ان کےلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے، مگر وہ خوفِ خدا سے بے خبر اپنی ہی دنیا میں مگن ہیں۔
    یہاں پر ایک ایسے شخص کے ناقابل بیان کہانی ہے، جوخرید و فروخت کا کاروبار کرتا ہے۔ نا صرف یہ بلکہ وہ امیر لوگوں کوپھنسا کر جن کی عمر زیادہ ہوتی اور وہ شادی کے شدید خواہش مند ہوتے ہیں اور خوبصورت اور جوان لڑکیاں ان کی مانگ ہوتی ہیں۔

     

    پہلے وہ اپنے کاروبار میں لائی ہوئی لڑکیوں کا نکاح امیروں سے کرواتا ہے اور پھر نکاح سے اگلے دن وہ لڑکی سارا قیمتی سامان جن میں زیور اور پیسے وغیرہ شامل ہیں لے کر بھاگ جاتی ہیں اور پھر اس نکاح سے جان چھڑوانے کیلئے خلا لینے کیلئے کورٹ میں اپیل کر دیتی ہے۔

     

    یہ جانور نما آدمی بہت بڑے بڑے گناہوں میں دھنسا ہوا انسان ہے۔ یہ ایسے گھرانے ڈھونڈتاہےجو بہت غریب ہوتے اور ان کے اندر پیسوں کا لالچ ہوتا ہے پھر وہ انہیں پیسوں کا لالچ دے کر ان کی بیٹیوں کو گاڑیوں کے ریٹ کی طرح ان کی قیمت لگا کر انہیں بیچ دیتا ہے۔

     

    عاشق اصل میں ساہیوال کا رہائشی ہے، جس کا کہنا ہے کہ جب وہ لڑکیوں کو دے دیتا ہے تو پھر اگلے بندے کی ذمہ داری ہوتی ہے وہ جو چاہے ان لڑکیوں سے کرے۔

     

    ہمارا کوئی سروکار نہیں ہوتا پھر ان کے معاملوں سے۔ یہ شخص پولیس نے پکڑ لیا ہے اور اب اسے اس کی غلطیاں نا صرف اس دنیا میں بھگتنی ہو گئی بلکہ آخرت میں بھی اسے الّٰلہ کے سامنے پیش ہونا ہے۔