پیزا آج کل نوجوانوں کی مرغوب غذا ہے۔ پیزا کی سب سے پہلے نشاندہی ڈورس راجہ نے کی جب وہ دنیا فتح کرنے نکلا تھا۔ ڈورس کے مطابق اس کی فوج اپنی ڈھال پر روٹی پکانے کی بہت شوقین تھی وہ اس میں پنیر اور کھجور کی آمیزش بھی کیا کرتے تھے۔ اس طرح سلطنت روم کے زیر شایہ نیپلز اور پوپے کے شہر میں بھی اس کے شواہد پائے جاتے ہیں، جو کہ اٹلی کا حصہ ہیں۔
70 صدی میں پوپے کا شہر آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے کی وجہ سے ختم ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو نشان عبرت بنا دیا تقریباً 2ہزار سال بعد جب یہ شہر دریافت ہوا تو یہ اسی طرح موجود تھا جیسے کہ رات کو ہی ان پر یہ مشکل نازل ہوئی ہو۔ پوپے میں موجود بیکریوں میں پیزا کے اوزار ملے۔
نیپلز کے شہر کے گلی محلوں میں نان بائیوں نے روٹی پر ٹماٹر اور آلو لگا کر غریبوں میں تقسیم کرنا شروع کیا تو یہ کافی مقبول ہو گیا۔ اٹلی کے متحد ہونے کے بعد اسوقت کے بادشاہ اور ملکہ نے اس پیزے کو پسند کیا اور اس میں کچھ تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ تو رافعل باورچی نے پنیر کی آمیزش کے ساتھ ایسا پیزا تیار کیا جو کہ اٹلی کے جھنڈے سے مماثلت رکھتا تھا۔ جس کو ملکہ نے بہت پسند کیا اور اس کو تاریخ میں ایک الگ مقام دیا۔ اس پیزے کو ملکہ کے نام سے جوڑ دیا گیا۔