حضورﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ایسی عقل و دانش عطا فرمائی کہ جہالت کے دور میں بھی ان کے فیصلوں پر لوگ حیران رہ جاتے۔
حضورﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ایسی عقل و دانش عطا فرمائی کہ جہالت کے دور میں بھی ان کے فیصلوں پر لوگ حیران رہ جاتے۔
خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت موسلا دار بارش ہوئی کہ کعبہ میں سیلاب آگیا۔ حضرت ابراہیم و اسماعیلؑ کا بنایا ہوا کعبہ منہدم ہو چکا تھا۔ اگرچہ ہر دور میں اس کی تعمیر و مرمت کی جاتی رہی البتہ کعبہ نشیب میں بنایا گیا تھا اور پہاڑوں سے پانی آنے کی وجہ سےحرم کعبہ میں سیلاب آجاتا تھا۔ اس کے لیے کئی بار کوشیش ہوئی لیکن وہ سب ناکام ہو جاتی تھی اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ اس کو دوبارہ تعمیر کیا جائے، اس تعمیر میں حضورﷺ خود بھی شریک ہوئے عمارت کے مکمل ہوتے ہی حجر اسود کو نصب کرنے کے لئے قبائل میں تلخیاں شروع ہو گئیں۔
پھر ایک بزرگ نے تجویز دی کہ کل صبح جو شخص سب سے پہلے خانہ کعبہ میں داخل ہو اُس کو پنچ مان لیا جائے اور وہ جو فیصلہ کرے وہی سب کو منظور ہو گا۔
اگلے دن سب سے پہلے حضور ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے اور لوگوں نے اُن کے فیصلے کو ماننے کی منظوری دی۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا، کہ جو جو حجر اسود کو نصب کرنا چاہتے ہیں اپنے قبیلے کا ایک ایک سردار چُن لیں۔ جب سب نمائندے چُن لیے گئے تو آپﷺ نے اپنی چادر مبارک کو زمین پر بچھایا اور حجر اسود کو اُس میں رکھ کر تمام لوگوں کو کہا کہ اس کا ایک ایک کونہ پکڑ کر عمارت کے قریب لے جائیں۔ جب قریب لے گئے تو حضورﷺ نے حجر اسود کو اپنے ہاتھوں سے اٹھایا اور نصب کردیا۔ اس طرح حضورﷺ نے اپنے عقل و دانش سے معاملے کو سنبھال لیا اور تمام سرداروں کا حجر اسود کو نصب کرنے میں حصہ بھی ڈالوا دیا۔۔