حضرت سیدنا میسرہؒ فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک بہت عبادت گزار لکڑ ہارا تھا، اس کی بیوی بنی اسرائیل کی عورتوں میں سب سے حسین و جمیل تھی، دونوں اپنی زندگی میں خوش و خرم تھے۔
حضرت سیدنا میسرہؒ فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک بہت عبادت گزار لکڑ ہارا تھا، اس کی بیوی بنی اسرائیل کی عورتوں میں سب سے حسین و جمیل تھی، دونوں اپنی زندگی میں خوش و خرم تھے۔
جب اس ملک کے بادشاہ کو لکڑہارے کی بیوی کے حسن کی خبر ملی تواس کے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ اس کو ضرور حاصل کرے گا۔ شیطان نے اس کی عقل پر پردہ ڈال دیا اور اس نفس پرست بادشاہ نے ایک بڑھیا کے ذمے یہ کام لگایا کہ وہ لکڑہارے کی بیوی کو دولت کا لالچ دے کر ورغلائے اور اس کو مجبور کرے کہ وہ لکڑ ہارے کو چھوڑ کر شاہی محل کی ملکہ بن جائے۔
بادشاہ کے حکم پر مکار بڑھیا نے لکڑہارے کی بیوی کو ورغلانا شروع کیا اس کو لکڑ ہارے کی مفلسی اور غریبی کا احساس دلایا اور یہ جتلایا کہ لکڑہارا کسی بھی طرح اتنی حسین عورت کے قابل نہیں۔تمہارے جیسی عورت تو بادشاہ کے محل کی ملکہ بن سکتی ہے بادشاہ نے پیغام بھیجا ہے کہ اگر تم لکڑہارے کو چھوڑ کر میرے پاس آؤ گی تو تمہیں اپنی ملکہ بناؤں گا اور ہیرے جواہرات کے ڈھیر لگا دوں گا۔ ہر وقت تیری خدمت میں کنیزیں موجود ہونگی۔
اتنا سننا تھا کہ وہ عورت لالچ میں آگئی اور اس کا دل محلات کی آسائش اور سونے و چاندی کے جواہرات کے لئے للچانے لگا، اس نے لکڑ ہارے سے پیچھا چھڑانے کا سوچا اور اس سے ناراض رہنے لگی۔ لکڑ ہارے نے لاکھ منانے کی کوشش کی لیکن وہ عورت نہ مانی، بالآخر لکڑ ہارے نے اُسے طلاق دے دی اور اس نے خوشی خوشی بادشاہ سے شادی کر لی۔ جب بادشاہ حجلہ عروسی میں پہنچا اور پردہ ہٹایا تو اندھا ہو گیا اور عورت بھی اندھی ہو گئی۔ نہ بادشاہ اُس کے حسن کو دیکھ سکا اور نہ وہ بادشاہ کو دیکھ سکی نہ محل کی آسائشیں۔ جب انھوں نے ایک دوسرے ہاتھ لگانا چاہا تو ان کے ہاتھ سوکھ گئے اور جب بات کرنا چاہی تو گونگے اور بہرے ہو گئے۔
صبح جب خادم حاضر ہوئے تو دیکھا کہ بادشاہ اور ملکہ دونوں اندھے گونگے اور بہرے ہو چکے ہیں اور ان کے ہاتھ بھی بالکل بے کار ہو گئے ہیں۔جب یہ خبر اس دور کے نبیؑ تک پہنچی تو انہوں نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دونوں کے بارے میں عرض کی۔ بارگاہ خداوندی سے ارشاد ہوا کہ میں ہرگز ان دونوں کو معاف نہیں کرونگا۔ کیا انہوں نے یہ گمان کر لیا تھا کہ جو حرکت انھوں نے لکڑہارے کے ساتھ میں اس سے بے خبر ہوں۔
یوں دونوں کو اپنی لالچ اور شہوت کی خواہشات کی وجہ سے سزا ملی۔