قبروں پر پانی لگانے سے مردہ کو ٹھنڈک نہیں ملتی، بلکہ لگانے والے کو گناہ ہوتا ہیں، پانی اس وجہ کے بغیر لگانا۔۔

    پاکستان میں قبرستان جانا اور وہاں قبروں پر پانی اور پھول ڈالنا معمولی بات ہے۔ لیکن دعوت اسلامی کے علماء کے مطابق قبروں کو بلا ضرورت پانی لگانا جائز نہیں ہے۔ اس نیت سے کے اس سے میت کو ٹھنڈک پہنچے گی تو یہ بالکل ہی اچھی بات نہیں۔ اس کو اصراف میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کا گناہ ہے۔

     

    قبر پر پانی کب لگانا چاہیے اس بات کو علماء کرام نے تفصیل سے بیان کیا ہے جب نئی قبر بنی ہو اور اس کی مٹی خشک ہو کر منتشر ہونے کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں قبر کو پانی لگا کر مٹی کو جمایا جا سکتا ہے ۔ایسی صورت میں پانی ڈالنا جائز ہے۔ لیکن جب ایسی

    Advertisement

     

     

    کوئی صورت حال نہ ہو تو پانی ڈالنا جائز نہیں ہے۔ محرم کے مہینے میں لوگ قبروں کی لپائی کرتے ہیں۔
    قبروں کی زیب و زینت کرنا منع ہے اسلام میں ا س کی کوئی گنجائش نہیں۔

    Advertisement

     

    قبروں کی لپائی اسی صورت میں ہونی چاہیے اگر قبر کی مٹی منتشر ہو گئی ہے یا قبر ختم ہونے کا اندیشہ ہو ایسی صورت میں مٹی ڈلوا کر لپائی کی جاسکتی ہے ۔

     

    Advertisement

    کیونکہ یہ عمل قبر کی حفاظت کے لئے ہے۔قبر کو بیرونی حصہ سے پکا کرنا یعنی سمینٹ کی بنوانا جائز ہے کیونکہ اس میں بات آجاتی ہے کہ قبر بے نشان نہ ہو جائے لیکن قبر کا اندونی حصہ پکا کرنا جائز نہیں ہے۔

     

     

    Advertisement

    کہیں زمین ایسی ہوکہ دیواریں مضبوط نہ ہوں تو وہا ں اینٹیں لگا کر مٹی کی لپائی کی جاسکتی ہے۔ لیکن کوشش یہ کرنی چاہیے کہ مٹی کا زمینی حصہ مٹی کا ہو اور باہری حصہ بھی مٹی کا ہو تو بہتر ہے۔ ورنہ بیرونی سطح کو پکا کرنا جائز ہے۔