ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھتا ہے کہ اللہ نے ہمارے لیے اتنی نعمتیں عطا کی ہیں ان میں اناج، پھل اور سبزیاں وغیرہ ہیں لیکن یہ رکھنے کے بعد ان میں کیڑے کیوں پڑھ جاتے ہیں؟
ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھتا ہے کہ اللہ نے ہمارے لیے اتنی نعمتیں عطا کی ہیں ان میں اناج، پھل اور سبزیاں وغیرہ ہیں لیکن یہ رکھنے کے بعد ان میں کیڑے کیوں پڑھ جاتے ہیں؟
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ شکر کرو کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے پڑھ جاتے ہیں ، کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے پڑھنا بھی اللہ کی ہی ایک نعمت ہے۔
اس پر اس شخص نے پوچھا کہ کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے پڑھنا کونسی نعمت ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اے شخص اگر کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے نہ پڑھتے تو یہ امیر لوگ جو سونا چاندی جمع کرتے ہیں۔
یہ اناج ، سبزیاں اور دنیا جہان کے میوے بھی اپنے پاس جمع کرتے اور جس طرح سے غریب سونا چاندی کو دیکھنے سے ترستا ہے ویسے ہی غریب اناج،سبزیاں اور میوے کھانے کو بھی ترستا۔ اسی لیے اللہ نے اناج کے وجود میں کیڑے پیدا کر دیے تاکہ کوئی بھی کھانے پینے کی چیزوں کو ذخیرہ نہ کر سکے۔