مفتی طارق مسعود نے تعویذ کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ جائز ہے یا نہیں۔
مفتی طارق مسعود نے تعویذ کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ جائز ہے یا نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ تعویذ جائز بھی ہوتا ہے اور شرکیہ تعویذ بھی ہوتا ہے۔ اگر ایک شخص کسی تعویز پر یا اللہ مدد لکھتا ہے اور کسے کے گلے میں لٹکا دیتا ہے تو یہ شرک نہیں بلکہ عین توحید ہے،کہ وہ نہ صرف زبانی اللہ سے مدد مانگ رہا ہے بلکہ لکھ کر بھی اس پر مہر ثبت کر رہا ہے۔
ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ عمل بہر حال پسندیدہ نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ سے صرف زبان سے مدد مانگیں کیونکہ دعا کی زیادہ فضیلت ہے۔جو لوگ تعویز کے چکروں میں پڑھتے ہیں ان کا ایمان بہر حال کمزور ہو جاتا ہے۔
اس لئے ہمارے علماء اس کی گنجائش دیتے ہیں کہ اگر لوگوں کو تعویز نہ دیا جائے تو وہ خالصتاً جالی علماء کے پاس تعویذ بنوانے کے چلے جاتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “میری امت میں ستر ہزار لوگ ایسے ہیں جو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہو جائیں گے جو تعویز وغیرہ سے بچا کرتے تھے۔
سنت عمل ہے کہ رات کو سورۃ فلق اور سورۃ الناس رات کو ہاتھ پر دم کر کے اپنے اوپر پھیر کر سو جایا کریں یہی عمل ہر چیز سے بچاؤ کے لئے کافی ہوتا ہے۔