مولانا طارق جمیل اخلاق کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دین کا مزاج نرمی ہے۔ مزاجِ شریعت نرمی ہے سختی نہیں۔ اور مزاج درمیانی نقطہ ہوتا ہے جس کے ارد گرد زندگی گھومتی ہے۔ اگر مزاج میں سختی ہوگی تو ہم شریعت پر پورا نہیں اتر سکتے۔ مزاج شریعت درگزر کرنا ہے جیسے ہمارے حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرتےتھے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ اللہ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے اخلاق کے لئے شاباشی دی تھی اور کہا تھا کہ میرے محبوب آپ اخلاق پر چھا گئے ہیں۔ اور کوئی بھی آپ کو تکلیف پہنچا رہا ہے اس پر آپ صبر کے ساتھ چھا جائیں۔
اور میرے محبو ب آپ نے ان کو کوئی جواب نہیں دینا۔ چاہے وہ گالیاں دیں برا بھلا کہیں یا کچھ بھی کہیں۔ آپ نے اپنے جمال کو باقی رکھنا ہے۔
مولانا صاحب کہتے ہیں کہ ہمیں اسی طرح اپنے اخلاق کو بلند رکھنا چاہیے۔ اور صبر سے کام لینا چاہیے۔ غصے کو کم کرنا چاہیے۔