مصر کے ابوالہول جس کا دھڑ شیر کا ہے اور منہ انسان کا ہے۔ دنیا کی تمام قدیم تہذیبوں میں ایک ایسی مخلوق کا ذکر ضرور ملتا ہے۔ ایسی چیز کا بنیادی مقصد قدیم چیزوں کی حفاظت کرنا تھا۔ مصر کے ابوالہول کو گیزہ کے احراموں کی حفاظت کے لئے بنایا گیا تھا۔
اگرچہ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن اپنے سنگلاف پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے اس کی آبادی بہت کم ہے۔ ایسا ہی ایک علاقہ 2004 میں گوادر اور کراچی کو ملانے والی مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر کے بعد دریافت ہوا تھا۔ ہنگول نیشنل پارک میں بلوچستان کا ابوالہول موجود ہے۔ یہ مصر کے ابوالہول جیسا دکھتا ہے۔ اس کی حفاظت کے لئے سرکاری سطح پر کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔ بلکہ اس کو قدرتی طور پر بننے والا ایک اتفاق قرار دیا گیا تھا۔ لیکن قدرتی طور پر ایسا مجسمہ تیار نہیں ہو سکتا۔ بلکہ اسے ہاتھ سے ہی بنایا گیا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔
اس ابوالہول کے نیچے موجود پہاڑوں میں ایسے آثار ملتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ابوالہول ایک عبادت خانے کو اوپر تعمیر کیا گیا تھا۔ اسی طرح اس کے سامنے وِمانہ اور منڈاپا مندر موجود ہیں۔ یعنی یہ ابوالہول ان کی حفاظت کا معمور تھا۔