پاکستان میں موجود ایسی جگہ جہاں عمران خان کو بھی جانے کی اجازت نہیں۔

    سفارتی قوانین کے تحت ہر ملک میں بیرونی سفارت کاروں کو خصوصی مراعات حاصل ہوتی ہیں۔ کسی بھی ملک کی مکمل سر زمین اس کی ملکیت نہیں سمجھی جاتی بلکہ اس میں کچھ مکامات ایسے بھی ہوتے ہیں جہاں اس ملک کا وزیرِاعظم بھی بلا اجازت نہیں جا سکتا۔ اور یہ وہ مکامات ہیں جہاں دیگر ممالک کے سفارت خانے ہوتے ہیں اور وہ زمین بھی ان ہی ممالک کی تصور کی جاتی ہے۔

    یہاں تک کہ ان سفارت خانوں کی ذمہ داری بھی میزبان ملک کے ذمہ ہوتی ہے۔

    یہاں تک کہ کسی ملک کے سفارتی خانے میں کوئی ایسی دستاویزات موجود ہوں جواس کی جاسوسی کے بعد تیار کی گئی ہیں تو بھی میزبان ملک کا مجاذ نہیں کہ اس کی کوئی بھی بلا اجازت سفارت خانے کی حدود میں داخل ہوسکے۔ بلکہ اس کے لئے اس کو مخصوص قانونی تقاضے پورا کرنے پڑیں گے۔

    Advertisement