کہا جاتا ہے کہ اٹلی کی ایک مشہور گلوکارہ جولیا مارکین نے 1955 میں شہر کے ایک چورہے پر کھڑی ہو کر اپنے سینے سے بریزر نکال کر لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے بولی کتنے میں لو گے؟
کہا جاتا ہے کہ اٹلی کی ایک مشہور گلوکارہ جولیا مارکین نے 1955 میں شہر کے ایک چورہے پر کھڑی ہو کر اپنے سینے سے بریزر نکال کر لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے بولی کتنے میں لو گے؟
لوگوں نے اس پر بہت پرتپاک استقبال کیا اور 8 ڈالر سے لیکر 3 ہزار ڈالر تک بولی لگا دی۔
اس راویہ کو دیکھ کر لڑکی بہت متاثر ہوئی اور آخر میں کھل کھلا کر ہنسنے لگی اور بولی کہ آپ لوگ کتنے بیوقوف اور اخلاقی طور پر کتنا گر چکے ہو، جو اپنی جنسی خواہش کے لئے معمولی کپڑے پر اتنے پیسے خرچ کرتے ہیں۔
مگر ایک غریب کا پیٹ بھرنے کے لئے آپ کے پاس پیسے نہیں ہوتے۔ اس لڑکی نے انہیں کہا کہ اسے ان لوگوں کی انسانیت پر سخت شرمندگی اور افسوس ہیں۔
اس مثال کو اگر آج کے دور میں بھی دیکھا جائے تو یہ وہی حقیقت بیان کرتی ہے جو اُس وقت کر رہی تھی۔ آج کے وقت میں بھی لوگ نا صرف اپنی جنسی خواہشات بلکہ اپنی زندگی عیش و عشرت میں گزارنے میں مصروف ہیں۔
جبکہ گردونواح میں موجود غریب کے پیٹ کو دو نوالے مہیا کرنا ان کے لئے بہت بڑا کام ہیں اور اگر غلطی سے کسی غریب کا پیٹ بھر بھی دے تو دیکھاوے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔