پرانے وقت میں سکّہ ایجاد نہیں ہوا تھا تو انسانوں کو اپنے دفاع کے لئے بہت سی چیزوں کی ضرورت پڑتی تھی ۔وقت گزرنے کے ساتھ اتھ انسانی ضروریات میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اور لوگوں کو ضروریاتِ زندگی کے حصول کے لئے مشکلات پیش آنا شروع ہوگئیں۔ اور ان ہی ضروریات کے پیشِ نظر نظامِ تبادلہ وجود میں آیا۔ جس کے پاس جو سامان ہوتا وہ اس کے بدلے میں کوئی دوسری چیز لے لیتا۔ یہ نظام کچھ عرصہ تک ختم ہو گیا۔
ایک ہزار قبل مسیح کرنسی وجود میں آئی۔ ابتدا میں سکّے مٹی سے بنائے جاتے تھے۔اس کے بعد سونا چاندی اور تانبے کے سکّے بنائے جانے لگے۔
جب حکومت کو پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے تو روپے چھاپنے کے لئے حکومت سٹیٹ بنک کو اتنی مالیت کا سونا یا فوراً ریزرو گروی رکھواتی ہے۔ پھر سٹیٹ بنک نئے نوٹ جاری کرتی ہے۔ جب ادھار پر نوٹ چھپوائے جائیں تو حکومت آئی ایم ایف سے مہنگی شرائط پر قرضہ لیتی ہے اور یوں روپے کی وُقّت کم ہو جاتی ہے۔