محمد تسلیم رضا کہتے ہیں کہ میں ایک دن اپنے بابے کے پاس گیا کہا اور کہا کہ بابا جی میرے ساتھ ایک بڑا مسئلہ ہے، میں جب بات کرتا ہوں تو بات میں اثر ہی پیدا نہیں ہوتا۔میں بولتا ہوں تو میرے الفاظ لوگوں کی سماعتوں تک تو جاتے ہیں مگر دل میں نہیں اترتے۔تو کوئی ایسا نسخہ دے دیں جس سے میری بات لوگ سنیں بھی اور لوگوں کے دلوں میں بھی میری بات اترے۔
بابا جی نے فرمایا اگر چاہتے ہو کہ تمہارے الفاظ میں تاثیر پیدا ہو جائے، لوگوں کے دلوں میں تمہارے جملے اتریں تو ایک کام کرو کہ کوئی ایسی بات اپنی زبان سے مت نکالنا کہ جس پر تم عمل نہ کرتے ہو۔
کہتے ہیں کہ بابا جی نے کہا کہ ایسا کرو گے تب ہی لوگ تمہاری بات کو سنیں گے اور سمجھیں گے اور زبان پر بھی خود تاثیر بھی پیدا ہو جائے گی لیکن ایسی بات ہی منہ سے نکالنا اور ایسی بات کا ہی صرف لوگوں کو مشورہ دینا جس پر تم خود بھی عمل کرتے ہو پھر خود بخود اس بات میں تاثیر بھی پیدا ہوگی اور لوگوں کے دلوں میں بھی بات اترے گی۔ اور یہ نسخہ تمام بولنے والوں کے لئے ہے خواہ وہ کوئی موٹیویشنل سپیکر ہوں یا لیکچرار ہوں۔