””رزق اور قرض کی ادائیگی کے لئے حضور ﷺ کی بتائی ہوئی دعا““
فضائل اعمال میں فضائل نماز صفحہ نمبر ایک سو ترانوے پر منقول ہے کہ عبداللہ بن سلام ؓ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کے گھر والوں پر کسی قسم کی تنگی پیش آتی تو ان کو نماز پڑھنے کا حکم فرمایا کرتے تھے اور یہ آیت تلاوت فرماتے تھے جس کا ترجمہ ہے اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرتے رہنا اور خود بھی اس کا اہتمام کیجئے ہم آپ سے روزی کموانا نہیں چاہتے روزی تو آپ کو ہم دیں گےاس لئے آپ خود بھی اور تمام گھروالے نماز کا اہتمام کریں حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ ایک کاتب غلام ،کاتب غلام سے مراد وہ غلام ہے جس نے غلامی سے آزادی کے لئے اپنے مالک سے کسی متعین رقم کی ادائیگی کا معاہدہ کیا ہو ان کے پاس آ کر کہا میں اپنے مکاتبت کی رقم ادا نہیں کرپارہا ہوں آپ ہماری کچھ مدد فرمادیجئے تو انہوں نے کہا کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمات نہ سکھا دوں۔
جنہیں رسول ﷺ نے ہمیں سکھایا تھا کہ تیرے پاس سیر پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو تیری جانب سے اللہ اسے ادا فرمادے گاانہوں نے کہا کہو اللھم اکفنی بحلالک عن حرامک واغننی بفضلک عن من سواک جس کا ترجمہ ہے اے اللہ میری کفایت کر اپنے حلال کردہ کے ساتھ اپنے حرام کردہ سے بچا کر میری کفایت کر اور مجھے اپنے فضل سے اپنے سوا ہر کسی سے بے پرواہ کردے یہ حدیث ترمذی شریف میں موجود ہےآپ نے کسی بھی فرض نماز کے بعد گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر ستر مرتبہ اس دعا کو پڑھنا ہے اور آخر میں پھر گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھنا ہے اور پھر سر سجدے میں رکھ کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنی ہے۔