اعتماد نیوز ڈیسک: عائشہ جہانزیب جن کی وجہ شہرت ماضی میں اگرچہ پروگرام خبرناک کی میزبان ہونا تھی مگر حالیہ دنوں میں ان کی شہرت کا سبب ان کی ایک ایسی تصویر کو قرار دیا جا رہا ہے۔
اعتماد نیوز ڈیسک: عائشہ جہانزیب جن کی وجہ شہرت ماضی میں اگرچہ پروگرام خبرناک کی میزبان ہونا تھی مگر حالیہ دنوں میں ان کی شہرت کا سبب ان کی ایک ایسی تصویر کو قرار دیا جا رہا ہے۔
جس میں وہ اپنے شوہر کے پیر دھو رہی ہیں۔ اس حوالے سے ان کو کچھ حلقوں کی جانب سے بہت پزیرائی بھی ملی جب کہ کچھ خواتین نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا-
ہماری ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق مگر جس طرح ہر معاملے کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح اس تصویر کے بھی دو رخ ہیں جس کے بارے میں ہم آپکو آج بتانا چاہیں گے- عائشہ جہانزيب کے پہلے شوہر جن کا نام جہانزیب تھا پھیپھڑوں کے کینسر کے سبب جوانی میں ہی انتقال کر گئے-
ان کی بیماری کے دوران عائشہ جہانزیب نے ان کی ہر طریقے سے خدمت کی مگر بدقسمتی سے ان کی زندگی نے ان کے ساتھ وفا نہ کی- جسکے بعد عائشہ نے دوسری شادی کا فیصلہ کیا سوشل پر شوہر کے پیر دھوتے ہوئے تصویر درحقیقت عائشہ کے دوسرے شوہر کی ہے جنہوں نے نہ صرف عائشہ کو اپنایا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے پہلے شوہر سے ہونے والے بچوں کو بھی باپ کا پیار دیا۔ اس حوالے سے عائشہ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مرد دوسرے مرد کی اولاد کو نہیں اپناتا ہے مگر حارث نے نہ صرف ان بچوں کو اپنایا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کو اتنا پیار دیا کہ وہ باپ کی کمی کو بھول گئے- اس کے بعد عائشہ کے حارث سے بھی دو بچے ہوئے مگر اب بھی حارث یعنی عائشہ کی پہلی ترجیح ان کے پہلے تین بچے ہی رہے۔
عائشہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حارث سے شادی کرنے سے قبل انہوں نے ایک بیوہ کے طور پر سخت ترین زندگی گزاری- ان کی سب سے چھوٹی بچی اس وقت صرف دو سال کی تھی اتنے چھوٹے بچوں کے ساتھ تنہا زندگی گزارنا اور لوگوں کے طعنوں کو برداشت کرنا بہت مشکل وقت تھا- اس کے بعد حارث کی شادی کے بعد ان کی زندگی کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ اپنے دوسرے شوہر کے حوالے سے ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کے شوہر نے ان کو کہا کہ آپ کا نام عائشہ جہانزيب ہی رہے اور ان کو اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ ان کی خواہش ہے کہ وہ عائشہ کو ویسے ہی اپنائيں جیسی وہ ہیں- عام طور پر ہر مرد کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اپنا نام دیں مگر حارث کا یہ عمل ایک مثال ہے اس حوالے سے عائشہ کا یہ کہنا ہے کہ حارث شادی سے قبل ان کے دوست تھے اور اب شوہر بننے کے بعد بھی انہوں نے اس دوستی کو ختم نہیں کیا اسی وجہ سے انہوں نے عائشہ کو ان کے شوہر کے پہلے نام کے ساتھ قبول کیا- سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کے حوالے سے عائشہ کا یہ کہنا تھا کہ یہ تصویر وادی نیلم کی تصویر ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں پیاس محسوس ہوئی تو انہوں نے حارث سے پانی مانگا ان کی گاڑی جس میں پانی پڑا ہوا تھا کافی دور تھی۔ مگر ان کے شوہر اسی وقت ننگے پاؤں گئے اور انہوں نے عائشہ کو پانی لا کر دیا- پانی پینے کے بعد جب عائشہ نے اپنے شوہر کے پیروں کو دیکھا تو ان پر مٹی اور کنکر لگ گئے تھے تو ان کو بہت برا محسوس ہوا کہ ان کی پیاس کی وجہ سے ان کے شوہر نے اتنی تکلیف اٹھائی تو اس وقت انہوں نے دریا کے پانی میں اپنے شوہر کے پیر دھوئے-
مگر وہ اس بات سے ناواقف تھیں کہ ان کے شوہر نے ان لمحات کو تصویر کی صورت میں قید کر لیا ہے یہی تصویر جب سوشل میڈيا پر وائرل ہوئی تو لوگوں نے اس پر مختلف قسم کے تبصرے کیے- مگر اس حوالے سے عائشہ کا کہنا تھا کہ اس ساری کہانی کو سننے کے بعد لوگ اس بات کا خود فیصلہ کر لیں کہ کیا ان کے شوہر کی عظمت اس قابل نہیں ہے کہ وہ ان کے پیر دھو کر پئيں جس نے ایک عورت کو اس کے تین بچوں کے ساتھ اپنا کر نہ صرف سہارہ دیا بلکہ بچوں کے سر پر شفقت
کا ہاتھ بھی رکھا اور اپنے نام کا ڈھنڈورہ تک نہیں پیٹا- عائشہ کا یہ کہنا تھا کہ اسی وجہ سے وہ اپنے شوہر کے پیر دھونے پر فخر محسوس کرتی ہیں اور ان کی خدمت کرنا ان کے کام کرنا یہاں تک کہ سونے سے پہلے ان کے پیر دبانا بھی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہیں۔