لاہور (اعتماد نیوز) چینی قونصل جنرل لاہور پنگ زنگ وونے کہا ہے کہ موجودہ حالات کے تمام چیلنجز بشمول نئی سرد جنگ کے رجحانات ، کورونا وباء ، عالمی یکجہتی سے کنارہ کشی اور سکیورٹی کے خدشات عالمگیریت اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ، ان سے نمٹنے کیلئے ایک نئے عالمی فلسفے کی ضرورت ہے جس میں بین الاقوامی نظام منصفانہ اور متوازن ہونا چاہیے تاکہ سب لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ ( آئی آئی آر ایم آر )کے زیر اہتمام چین کی 72ویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
سیمینار سے انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے چیئرمین محمدمہدی ، صدر یاسر حبیب خان ،دفتر خارجہ کے سابقہ سیکرٹری نذیر حسین ،پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امجدعباس مگسی ،ایف سی کالج یونیورسٹی (ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس) کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر صلاح الدین ایوبی ،پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ،پنجاب یونیورسٹی کے سابقہ ہیڈ آف اکنامک ڈاکٹر قیس ،بیرسٹر اسلم شیخ،صابر صادق ،عدنان کاکڑ اورضیاء الحق نقشبندی نے بھی خطاب کیا ۔ چینی قونصل جنرل پنگ زنگ وو نے کہا کہ چین 72سالوںمیں کئی بحرانوں اورمشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بڑی تبدیلیوں سے گزرا ہے اوراس نے ترقی کی منازل طے کی ہیںجس کا سہرا کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے سر ہے۔
اوریہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مضبوط لیڈر شپ کے بغیر ممکن نہیں تھااوراسی کی بدولت یہ ممکن ہوا اور چین نے غربت کو شکست فاش دی ،ابتداء میں چین کا جی ڈی پی 200ڈالرتھا جو اب بڑھ کر10ہزار ڈالر ہو چکا ہے ۔یہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کا عزم ہی تھاکہ چین نے اقوام متحدہ کے 2030ء کے غربت کے خاتمے کی ڈیڈ لائن سے دس سال پہلے ہی انتہائی غربت کے خاتمہ کا ہدف حاصل کیا جس کی پوری دنیا میںمثال نہیں ملتی ۔انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کی 2015میں پاکستان کے دورے کے موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شی جن پنگ نے کہا تھا کہ جب بھی پاکستان کو مدد کی ضرورت ہو گی چین اس کی مدد کرے گا اور چین نے اپنے وعدے پر پہرہ دیا ہے ۔