محبت کی نہیں عورت صرف عزت کی محتاج ہوتی ہے اگر محبت بھی ساتھ ملے تو وہ خوش قسمت ترین عورت ہے۔ کبھی کبھی ، ہم جینے میں ، جلدی کردیتے ہیں ،اتنی جلدی ، کہ باقی کی زندگی ، پھر بس گزارنی ہی پڑتی ہے۔ بس تعلق کاانتقال ہوا زندہ دونوں طرف ہے محبت۔ ایک عورت نے بے وفائی کی تو وہ دو ٹکے کی ہوگی ۔ اور کتنی ہی عورتیں ہیں جو ایسے ہی دو ٹکے مردوں کے ساتھ پوری زندگی گزار دیتی ہیں۔ محبت کی ڈوری وفاؤں کےدھاگے اگرٹوٹ جائے تو جڑتے نہیں ہیں۔ لوگ بناتے گئے۔
ہم بنتے گئے کبھی مذاق کبھی تماشا۔ ایسی “اذیتیں “کبھی نہیں بھلائی جاسکتیں جو “محبت”کے نام پر دی گئی ہوں ۔ کچھ تعلقات ہمیں ختم کرنے ہی پڑتے ہیں۔ کیونکہ ان سے ہماری وابستگی صرف لفظ تعلق کی حدتک ہوتی ہے۔ اس میں احساس کا عنصر نہیں ہوتا۔ انہیں نبھانے کے نام پر گھسیٹنا پڑتا ہے کبھی پرانا حوالہ دے کر تو کبھی کوئی نام دہرا کے اور ضروری نہیں کہ ہم اتنے مضبوط ہوں کہ ایسے تعلقات گھسیٹ سکیں۔
زندگی میں اگر انتخاب کا موقع ملے تو ٹاس کرلینا چاہیے۔ اس لیے نہیں کہ انتخاب میں آسانی ہوجائےگی۔ بلکہ اس لیے کہ جب سکہ ہوا میں ہوگا تو پتہ چل جائے گا۔ کہ آپ کا دل کیا چاہتا ہے۔ پڑھے لکھے ہو مگر یہ نہیں معلوم تمہیں کان ہوتا ہے ادب میں زبان سے پہلے ۔ پیروں میں پگڑیاں رکھنے والے والدین کو بیٹیوں کی وہ غائبانہ چنریاں نظر کیوں نہیں آتیں ۔ جو نجانے کب سے وہ اپنے والدین کے قدموں میں پھیلائے ہوئے ہوتی ہیں۔