آج وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب نے بتایا کہ اس ہفتے کے آغاز میں ان کی ویڈیو کال کے ذریعے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائرکڑ جنرل سے بات ہوئی، جس میں انہوں نے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں موجود صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ مزید ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائرکڑ نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے بتایا کہ انہیں بہت اچھا محسوس ہوا ہے کہ پاکستان نے اپنے حالات کو کرونا کی وجہ سے بگڑنے سے بچا لیا ہے۔ انھوں نے مزید پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے، پاکستان کی کرونا سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی کو سراہا، جو کہ پاکستا کے لئے قابل فخر بات ہے۔
کرونا وبا نے پوری دنیا کو پچھلے آٹھ ماہ سے مفلوج کرکے رکھا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں بین الاقوامی سطح پر جو ادارہ صحت کے حوالہ سے نظر آتا ہے، وہ ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن۔ اس وائرس کے آغاز میں ہی مختلف قسم کی کی تجربات کی بنا پر خبریں دینا شروع کر دی تھی، جس کی وجہ سے اسے بہت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جو کہ پوری دنیا میں ایک مشہور مانی جانے والی صحت کے متعلق اورگنائزیشن ہے، وہ اس کو بروقت تشخیص کرنے اور اس کے بارے میں حقیقی ہدایات بروقت دینے میں قاصر ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان بھی ان ممالک میں سے ہے، جس میں کورونا وائرس نے اپنا راج کیا ہے اور نہ صرف معشیت کو تباہ کیا، بلکہ ملک کے ہر پہلو کو نقصان پہنچایا۔ اس تشویشناک صورتحال کے باوجود پاکستانی حکومت حکمت عملی کے ذریعے کرونا سے نمٹنے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی پاکستانی حکومت نے پہلے دن سے ہی اپنا یہ مؤقف رکھا ہے کہ وہ پورے ملک کو ایک ہی وقت میں بند نہیں کر سکتے۔ اس موقف کی بنا پر وفاقی اور صوبائی حکومت میں بہت متضاد رائے ہوئی۔ ایک طرف سندھ نے وفاقی حکومت کو اعتبار میں لیے بغیر صوبہ سندھ میں مکمل لوڈک ڈاوُن بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے کر دیا۔ دوسری طرف وفاقی حکومت ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کے خلاف تھی اور وہ سمارٹ لوگ ڈاون کروانے میں مشغول تھی۔
اس کے ساتھ ہیں موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کافی حد تک کرونا وبا کو قابو کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اور اب کرونا کے مریضوں کی طرف سے مثبت خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ مزید وڑلڈ ہیلتھ آرگنازیشن کے اس بیان نے پاکستان کو دُنیا کی نظر میں مثبت مقبولیت دی ہے۔