برمنگھم (اعتماد نیوز ڈیسک) پاکستان کی مشہور بچی اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے عاصر ملک سے شادی کرلی ہے اور شادی کی تقریبات برمنگھم میں موجود ملالہ کے گھر میں منعقد کی گئی۔
برمنگھم (اعتماد نیوز ڈیسک) پاکستان کی مشہور بچی اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے عاصر ملک سے شادی کرلی ہے اور شادی کی تقریبات برمنگھم میں موجود ملالہ کے گھر میں منعقد کی گئی۔
اب ہر کوئی یہ بات جاننا چاہتا ہے کہ آخر کار ملالہ یوسفزئی کے شوہر کون ہیں؟ ہم آپ کو بتائے گے ان کے بارے میں مکمل تفصیل وہ کون ہے اور پاکستان کے کس اعلی عہدہ پر منصب ہے۔
سوشل میڈیا پر، ملالہ یوسفزئی نے اپنے خاوند عاصر ملک کے ساتھ شادی کی تصاویر شیئر کیں اور ساتھ پیغام جاری کیا۔ پیغام میں ملالہ نے لکھا کہ آج کا دن ان کی زندگی کا سب سے قیمتی دن ہے کیونکہ وہ اور عاصر ملک زندگی بھر کے لئے ہمسفر بن گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے نکاح کی تقریب برمنگھم والے گھر میں ہوئی اور ساتھ ہی درخواست کی کہ برائے کرم ہمیں اپنے دعاؤں میں یاد رکھیں، ہم اپنی نئی زندگی کے سفر کے لئے بہت پرجوش ہیں۔
اب آپ کو بتلاتے ہیں کہ ملالہ یوسفزئی کے شوہر عاصر ملک آخر ہے کون ہیں؟
دراصل ملالہ کا نکاح پاکستان کرکٹ بورڈ یعنی پی سی بی کے ہائی پرفارمنس سنٹر کے ایک اعلی عہدے دار سے ہوا۔ ملالہ کے شوہر پی سی بی میں جنرل مینجر آپریشنز کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور انہوں نے دوسال پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ میں ذمہ داری سنبھالی تھی۔
جہاں تک عاصر ملک کی تعلیم کا تعلق ہے تو وہ لمز کے گریجوایٹ ہیں ، وہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ملتان سلطانز کے بھی آپریشنل مینجر رہ چکے ہیں۔ وہ اس کے علاوہ ایک پلیئر مینجمنٹ ایجنسی بھی چلارہے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ملالہ یوسفزئی آخر ہے کون اور ان کا تعلق پاکستان سے ہونے کے باوجود بیرون ملک کیوں رہ رہی ہے؟
ملالہ یوسف زئی 12 جنوری، 1997ء کو خیبرپختونخوا کے علاقے سوات میں پیدا ہوئیں۔ ایک حادثہ کے بعد وہ خواتین کی تعلیم کی اہم سرگرم رکن بن کر سامنے آئی۔
ملالہ یوسفزئی کو کسی بھی شعبے میں نوبل انعام وصول کرنے والے سب سے کم سن فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کی وجہ شہرت اپنے آبائی علاقے سوات اور خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق، تعلیم اور حقوق نسواں کے حق میں کام کرنا ہے۔
سوات میں سکولوں کا ایک سلسلہ ملالہ کے خاندان کی ملکیت ہے۔ 2009ء کی ابتدا میں 11 یا 12 سالہ ملالہ نے “گل مکئی” کے قلمی نام سے بی بی سی کے لیے ایک بلاگ لکھا تھا، جس میں ملالہ اپنی رائے دی تھی کہ علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دی جانی چاہیے۔
ان کا نام بین الاقوامی امن ایوارڈ برائے اطفال کے لیے جنوبی افریقا کے ڈیسمنڈ ٹوٹو نے پیش کیا۔ 9 اکتوبر، 2012ء کو ملالہ سکول جانے کے لیے بس پر سوار ہوئی جس کے بعد ان کے ساتھ نا خوشگوار واقع پیش آیا۔
جس کی وجہ سے کئی روز تک ملالہ بے ہوش رہی اور انکی حالت نازک تھی۔ تاہم جب ملالہ کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو اسے برمنگھم کے کوئن الزبتھ ہسپتال بھیج دیا گیا تاکہ اس کی صحت بحال ہو۔ جہاں پر ان کا علاج ہوا اور وہیں پر رہ کر زندگی گزار رہی ہیں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے متحرک ہیں۔