اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) پاکستان کے مشہور اینکر پرسن سلیم صافی اور وزیراعظم کے سابقہ معاون خصوصی جو کی پی ٹی آئی کے اہم رکن بھی ہیں، ان کے درمیان سوشل میڈیا پر تلخ کلامی کا سلسلہ جاری، جو کہ راتوں میں ہونے والی نجی محفلوں تک پہنچ گیا۔
اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) پاکستان کے مشہور اینکر پرسن سلیم صافی اور وزیراعظم کے سابقہ معاون خصوصی جو کی پی ٹی آئی کے اہم رکن بھی ہیں، ان کے درمیان سوشل میڈیا پر تلخ کلامی کا سلسلہ جاری، جو کہ راتوں میں ہونے والی نجی محفلوں تک پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق، سلیم صافی نے موجودہ حکومت پر تنقید کی روایت قائم رکھتے ہوئے، غیر ملکی پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کے اس قدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا ڈرامہ اب تیار ہو رہا ہے،
لیکن انیل مسرت اور زلفی بخاری جیسے برطانیہ کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے روزاول سےعمرانی حکومت چلارہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کا کنٹرول آئی ایم ایف کے رضا باقر کے پاس ہے اور اس طرح عمرانی دور میں پاکستانیوں کے ہاتھ میں پاکستان کا کچھ بھی نہ رہا۔
زلفی بخاری نے سلیم صافی کے اس بیانیے کا ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے “سلیم لفافی” کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی انٹی پاکستانی ہے تو وہ تم ہو۔ انہوں نے سلیم کو کہا کہ وہ پاکستان مخلف جماعت جے یو آئی کے ایجنٹ ہیں۔
بخاری نے سلیم صافی کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس نے ہمیشہ غیر ملکی پاکستانیوں کی مخلافت کی ہے جبکہ وہ لوگ پاکستان کو سلیم صافی سے زیادہ فائدہ دے رہے ہیں۔ زلفی بخاری نے اپنے بیانے کا اختتام ایک ضرب المثل سے کیا کہ جو احمق ہوتا ہے وہ ہمیشہ احمق ہی رہتا ہے۔
ذلفی بخارے کے بیانے پر سلیم صافی بھی چپ نا رہ سکے اور کہا کہ “میرا منہ نہ کھلوائیں۔ میں اتنا تک جانتا ہوں کہ کسطرح آپ نے “خادم خاص” کی جگہ سنبھالی۔
آپ اگراس ملک کے اتنے وفادار ہیں تو بتائیے کہ کل رات جب پوری قوم سانحہ سیالکوٹ کےغم میں ڈوبی تھی، توآپ کس طرح کی محفل سجا کے بیٹھےتھے؟ اتنےمحب وطن ہیں توصرف حلف دیں کہ اقتدارکے خاتمے کے بعد لندن نہیں بھاگیں گے ۔ ”
تاہم ابھی تک اس کے ردعمل میں ذلفی بخاری کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ آپ کو بتاتے چلے کہ ذلفی بخاری جو کہ وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست ہے انہوں نے مشیر برائے اورسیز کے نشسشت بھی سنبھالی ہوئی تھی۔
لیکن راولپنڈی رنگ روڈ کے واقع کے بعد انہوں نے عہدے سے استعفی دیا اور ملک سے باہر چلے گئے۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے راولپنڈے کے معاملے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔