بیرون ملک کی جانب سے سازش کی گئی یا مداخلت کیا فرق پڑتا ہے؟شیریں مزاری
بیرون ملک کی جانب سے سازش کی گئی یا مداخلت کیا فرق پڑتا ہے؟شیریں مزاری
اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) پاکستان تحریک انصاف کی رہنما و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں شرکت کی اور سوالات کے جواب میں کہا کہ عمران خان نے واضح کہا کہ بیرونی ملک کی جانب سے دھمکی آمیز مراسلہ بھجوایا گیا ہے جس میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
اور پاکستان کو تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے لیکن کسی نے ان کی بات کو حقیقت نہیں مانا ۔
عمران خان نے قومی سلامتی کی کمیٹی میں حکومت کی تبدیلی اور ساز ش کے حوالے بات بھی کی ۔ اور اس کی مہر بھی لگوائی کہ یہ حقیقی ہے یا نہیں ۔
مراسلے میں واضح کہا گیا کہ عمران خان نے روس جانے کا فیصلہ تنہا کیا ہے۔ امریکہ کو اس بات کے متعلق کس نے بتایا ؟ ان تک قومی سلامتی کمیٹی کی گفتگو کس نے پہنچائی ۔ ضرور کوئی گھر کا بھیدی ہی ہے ۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ امریکیوں کا سرکاری معلومات غلط طریقے سے دی جاتی ہیں اور وہ مداخلت کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔
اور مداخلت تبھی ممکن ہے جب سازش پہلے سے تیار کی گئی ہو۔ مراسلے میں واضح طور پر عمران خان کو نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے وہ عمران خان کو تنہا کرنے کے بعد امریکہ مد مقابل آئے گا ۔
کسی بھی ملک میں حکومت کی تبدیلی ایک بڑا منصوبہ ہوتا ہے اس لئے سب سے پہلے میڈیا کو ملوث کیا جاتا ہے اور امریکہ کا یہ وطیرہ ہے کہ اس نے جب کسی ملک میں حکومت تبدیل کرنی ہوتی ہے اس کے لئے میڈیا کو پہلے شامل کر تا ہے ۔
1953 میں ایران حکومت کی تبدیلی کی واضح مثال دنیا کے سامنے ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن تیسرے ملک میں کھڑا ہو کر روس کی حکومت کی تبدیلی کی بات کر تا ہے ۔
ترکی و سری لنکا کو دھمکی دیتا ہے آج سری لنکا دیوالیہ ہو گیا ہے ۔ صورتحال سب کے سامنے ہے ۔
پاکستان کے حالات بھی سب کے سامنے ہیں امریکہ کو گزشتہ سال افغانستا ن کے خلاف فوجی اڈے نہیں دیے گئے امریکہ نے بدلہ لے لیا۔ اور ایک انتہائی نکمے شخص کو اقتدار میں لا بٹھایا ۔ کیونکہ امریکہ کو پتہ ہے ان سے اپنے مطالبات پورے کروا لے گا ۔
عمران خان کے اُترتے ہی پاکستان امریکہ و بھارت کی جانب سے دھکمی دی جاتی ہے اور ڈو مور کا مطالبہ کیا جاتا ہے کیا انھوں نے منہ توڑ جواب دیا ۔
پاکستان تحریک انصاف کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ نئے انتخابات کروائے جائیں ۔ اور موجودہ صورتحال پر عدالت تحریک عدم اعتماد کی طرح ہی سوموٹو کا ایکشن لے ۔
دوسری طرف آپ کو بتاتے چلے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خط میں کہی بھی سازش کا لفظ نہیں لکھا گیا۔
آرمی کے اس بیانیے کو لے کر عوام میں کافی قیاس آرائیاں پائی جا رہی ہیں ۔