حکومتی اتحاد کو بچانے کو کے لئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں آ گئے اور چیف جسٹس پر ججز کی تعیناتی میں جلد بازی کرنے پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا۔ جوڈیشل کمیشن کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ کر سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کا اجلاس مؤخر کرنے کا کہاہے اور اس سلسلے میں بیٹھ کر فیصلہ کرنے پر زور دیا ہے۔
اس خط میں کہا گیا ہے سپریم کورٹ کے موسٹ سنئیر جج ، ججز کی تعیناتی کرنے کے لئے دئیے گئے طریقہ کار کو طے کرنے میں ناکا م رہا ہے ۔ چیف جسٹس چاہتے ہیں 2 ہزار 3 سو 42 دستاویز کا جائزہ ایک ہی ہفتے میں لے لیا جائے جبکہ دستاویزات ابھی تک مجھے پہنچائی بھی نہیں گئی۔
جسٹس فائز عیسیٰ اک کہنا ہے کہ مجھے دستاویزات میں سے 14 صفحات وٹس ایپ کئے گئے ہیں ، جو کہ نامکمل ہونے کی وجہ سے پڑھے نہیں جا سکتے، نہ ہی مجھے سفارت خانے کے ذریعے اور نہ ہی کورئیر کے ذریعے کوئی دستاویزات فراہم کی گئی ہیں۔