پسند کی شادی محبت یا مذاق ۔
پسند کی شادی محبت یا مذاق ۔
کراچی کی دولڑکیاں جو کہ آج کل چرچہ عام میں ہیں ۔ دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی۔ تقریباً ایک دن کے وقفے سے گھروں سے پسند کی شادی کے لئے نکل گئیں۔ دعا زہر ہ کے والدین چونکہ اثر ورسوخ والے تھے اس لئے انھوں نے اس چیز کو استعمال میں لا کر دعا کا پتہ چلایا۔
دعا نے بے شمار انٹرویو والدین کے خلاف دئیے اور کہا کہ والدین اچھا سلوک نہیں کرتے ۔ شوہر سے محبت ہے ۔ لیک بعد میں دعا کو درالامان بھجوادیا گیا کیونکہ اس کو والدین کے ساتھ نہیں جانا تھا۔
نمرہ کاظمی جنہوں نے بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے آئیں ہیں اور بالغ ہیں ۔ انھوں نے اپنی مرضی سے پسند کا نکاح کیا ہے۔
اب ڈیرہ غازی خان میں عدالت میں پیش ہو کر نمرہ کاظمی کا کہنا ہے کہ شوہر ہاتھ اُٹھاتا تھا اس لئے میں اپنے والدین کے پاس جانا چاہتی ہوں عدالت نے ان کی بات مان کر ان کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی ہے۔
نوجوان نسل نے پسند کی شادی کو مذاق بنا لیا ہے گھر بھاگ جانا نکاح کرنا اور ایک ماہ کے بعد سسرال کے خلاف بیان دے کر واپس والدین کے پا س آجانا۔
معاشرے میں بے راہ روی کا معیار یہ ہے کہ والدین بھی ایسے موقع پر کچھ کر نہیں سکتے اولاد ان کے لئے بہت بڑی آزمائش بن جاتی ہے۔