فیول ایڈجسٹمنٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع۔
فیول ایڈجسٹمنٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع۔
لاہور ہائی کورٹ میں بجلی کے بلوں پر لگائے گئے فیول ایڈجسٹمنٹ کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت آج ہوئی
جس میں جسٹس علی باقر نجفی نے شہریوں کے جانب سے اس درخواست پر سماعت کی ۔ عدالت نے اس سلسلے میں نیپرا کے وکیسل سے مزید دلائل طلب کر لئے۔ اور اس کیس کے متعلق حکم امتناعی میں 15 ستمبر 2022 تک توسیع کر دی۔
درخواست میں وفاقی حکومت ، واپڈا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا ہے
کہ بجلی کے بلوں پر لگایا گیا فیول ٹیکس غیرقانی اور غیر آئینی ہے۔ عوام کو اس وقت 50 روپے فی یونٹ ادا کرنا پڑ رہا ہے
عدالت سےا ستدعا کی گئی ہے کہ اس فیول ٹیکس کو غیر قانونی قرار دے کر عوام کو بجلی کی اصل قیمت پر بل بھجوایا جائے۔
24 اگست 2022 کو لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمٹ کی وصولی سے روک دیا تھا
اور صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ نکال کر باقی سرچارج بجلی کا بل ادا کرنے کاحکم دیا تھا ۔ جو کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر بجلی کی جانب سے کہا گیا کہ اب سب کو فیول ایڈجسٹمنٹ ادا کرنا ہو گا ۔