کراچی / اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک کے وکلاء نے زیادتی کا الزام لگانے والی امریکی خاتون صحافی سنتیھیا رچی کو 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیکر سختی سے تردید کی ہے، رحمان ملک نے کہا کہ یہ لڑائی محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی تکریم کی لڑائی ہے جو کہ نہ صرف میری بلکہ پوری قوم کی قائد ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور میرے کردار کشی کے پیچھے کونسے عناصر ہیں وقت آنے پر بے نقاب کروں گا۔ ان عناصر کو ان کی ماضی یاد دلاوں گا کہ رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے مسلسل جیل بھیجوانے اور قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں،نہ میں کبھی کسی کے دباو میں آیا اور نہ کبھی آونگا،میرا ضمیر اور میرا دامن صاف ہے جب میرے خلاف کچھ نہیں ملا تو دشمن گھٹیاترین الزامات پر اتر آئے۔میرے سنتھیا نامی امریکی خاتون سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں وہ ایک دوست ملک کی شہری ہے۔وقت بتائے گا کہ اس نے پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے میں کیا کردار ادا کیا۔
سینیٹر رحمن ملک کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے خلاف نازیبا الزامات لگاکر پیپلز پارٹی سمیت ہرپاکستانی کو مجروح کرنے پر بطور چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سنتھیا رچی کے ان الزامات کا نوٹس لیا۔ اس نوٹس کے ردعمل میں الزامات کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
نوٹس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنتھیا رچی نے پہلے رحمان ملک پر بطور وزیرِداخلہ غیر قانونی پی او سی جاری کرنے کا الزام لگایا تھا جس کی نادرا نے تردید جاری کی تھی۔ بعدازاں امریکی صحافی نے رحمن ملک پر زیادتی کا الزام عائد کیا۔ سنتھیا رچی سینیٹر رحمان ملک سے وزارت داخلہ میں ایک بار اس وقت کے وفاقی وزیر اعظم خان سواتی کی بیٹی کے ہم راہ ملی تھیاور اعظم سواتی کے حوالے سے اپنے ویزے میں توسیع کی درخواست لے کر آئی تھی۔ سنتھیا رچی کی درخواست کو اس وقت کے سیکرٹری داخلہ کو مزید کاروائی کے لئے بھیجا تھا۔ مجوزہ قوانین کے تحت سنتھیا رچی کو ویزے میں توسیع کی گئی تھی جو کہ پہلے پاکستانی سفارت خانے نے جاری کیا تھا۔