یاداشت اور حافظہ دنیا کی بہت بڑی نعمت ہے اس سے دنیا اور آخرت کی خیر ملتی ہے حافظہ جب کمزور ہو جائے تو چند ایک تدابیر جو ہمارا دین ہمیں بتاتا ہے اختیار کرنی چاہیے، کُند ذہن ہونا کوئی بُری بات نہیں ہوتی یہ امتحان ہوتا ہے لیکن کُند ذہن میں محنت کر کے حافظہ مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
جیسے کہ سعدالدین تفتازانی اور قاضی ابویوسف کی مثال موجود ہے جن کا حافظہ اتنا تیز نہیں تھا لیکن مسلسل محنت کر کے انہوں نے علم کی دنیا میں اتنا نام بنایا کہ آج دنیا میں اُن کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کی خدمات کتابوں کی صورت میں آج بھی موجود ہیں۔