انسان 6000 سال سے اُونٹ کا دودھ پی رہے ہیں پچھلے چند برسوں میں عالمی سطح پر اس کی شہرت میں اضافہ ہوا ہےاس صنعت کی سالانہ مالیت تقریباً 10 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ اونٹ کا دودھ گائے کے دودھ کے مقابلے میں یہ بہت مہنگا ہوتا ہے۔ کچھ چرواہوں نے مل کر مشرقی کینیا میں کئی اونٹ پال رکھے ہیں۔ ان کے پاس کل 1.2 کروڑ سے زیادہ اونٹ ہیں اونٹ کا دودھ اپنی طبعی خصوصیات کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
اونٹ کے سر سے لے کر پاؤں کے ناخن تک ہر چیز میں طبعی خصوصیات موجود ہیں مثلاً ذیابطیس کے خلاف بھی اونٹ کے دودھ سے افاقہ ہوتا ہے۔
2017 میں مشرقی کینیا میں ایک جوڑے نے وائٹ گولڈ کی بنیاد رکھی اور اس میں موجود جراثیم مارنے پر توجہ دی۔ انہوں نے دودھ کی صفائی کا خاص خیال رکھا کیونکہ بہت سےجگہوں پر دودھ دستیاب ہے لیکن وہ صفائی پر دھیان نہیں دیتے۔ اونٹ کے دودھ کو دھوئیں سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ دوھوئیں سے دودھ کو محفوظ کرنے کی روایت ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔
دودھ کو گاؤں سے شہر لایا جاتا ہے اور ان لوگوں کے پاس فرج والے ٹرک جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ زیادہ تر یہ دودھ وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جنہیں ڈاکٹر تجویز کریں یا بڑی بڑی سوپر مارکیٹز میں اس کی ڈیمانڈ ہے۔
اونٹ گرم اور خشک جگہوں پر رہ سکتے ہیں۔ اگر بارش نہ ہوتو گائیں اور بکریوں کا کیا ہوگا۔ لیکن اونٹ تین خشک موسم سہہ سکتا ہے۔ اور عموماً یہ خشک موسم کی وجہ سے نہیں مرتے بلکہ خشک موسم میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔