قرآن میں کتے کو نجس العین کہا گیا ہے جس کی تین وجوہات ہیں۔۔
یہ ساری رات جاگتا ہے اور فجر کے وقت سوتا ہے۔
قرآن میں کتے کو نجس العین کہا گیا ہے جس کی تین وجوہات ہیں۔۔
یہ ساری رات جاگتا ہے اور فجر کے وقت سوتا ہے۔
اپنے ہم جنس کو دیکھ کر نفرت سے بھونکتا ہے۔
اپنی خوراک کھانے کے بعد زمین میں چھپا دیتا ہے کہ کوئی اور نہ کھالے۔
اس کے باوجود اصحاب کہف کے ساتھ ایک کتا موجود تھا جو ہر وقت ان کے ساتھ رہتا تھا۔ یہ کتا اس چرواہے کا تھا جس سے اصحاب کہف کی راستے میں ملاقات ہوئی۔ وہ چرواہا نیک انسان تھا اور حق تعالیٰ کا طالب تھا۔ اس نے اصحاب کہف کو پہچان کر اپنے جانور آبادی کی طرف روانہ کر دیے اور خود اصحاب کہف کے ساتھ ہو لیا لیکن یہ کتا ان سے جدا نہ ہوا۔ اور ان کے ساتھ ساتھ رہنے لگا۔
جب اصحاب کہف غار میں تھے تو یہ غار کے باہر پہرہ دینے لگا۔ دقیانوس کی فوج گزری تو اس نے اپنی فطرت کے مطابق بھونکنا چاہا لیکن رُک گیا اور بیٹھ گیا۔ فوج نے سمجھا کہ اگر کوئی انسان اس طرف آتا تو کتا اپنی فطرت کے مطابق ضرور بھونکتا۔
اس کتے نے اپنی فطرت کو چھوڑا تو حکم ہوا کہ اس کتے پر جنت واجب ہے۔