پرندے اور جانور، کیڑے کو بھی طبعی موت آتی ہے، مگر ان کی لاشیں کہاں جاتی ہیں۔ حضرت امام جعفر نے سیکنڑوں سال قبل یہ بات بتائی کہ انسانوں کی طرح پرندے، جانور اور کیڑے کو بھی طبعی موت آتی ہے لیکن ان کے اجسام کسی کو نظر نہیں آتے۔
پرندے اور جانور، کیڑے کو بھی طبعی موت آتی ہے، مگر ان کی لاشیں کہاں جاتی ہیں۔ حضرت امام جعفر نے سیکنڑوں سال قبل یہ بات بتائی کہ انسانوں کی طرح پرندے، جانور اور کیڑے کو بھی طبعی موت آتی ہے لیکن ان کے اجسام کسی کو نظر نہیں آتے۔
ہم صرف قید میں موجود پرندوں جانوروں کے اجسام دیکھتے ہیں یا شکار کئے ہوئے کا۔ اس متعلق امام جعفر نے بتایا کہ پرندوں اور جانوروں کو اپنی موت کا علم اللہ کے حکم سے پہلے ہی ہو جاتا ہے اس لئے یہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے پہاڑوں کی غاروں، درختوں کے کھوکھلے تنوں میں جا بیٹھتے ہیں اور وہیں ان کی موت واقع ہو جاتی ہے اس لئے ان کی لاشیں عام طور پر دیکھنے میں نہیں آتی۔
یہ اللہ کا نظام ہے ۔جسکی وجہ سے آج انسان سکون سے سانس لے رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیامیں پرندوں کی 700 ارب اقسام ہیں اور ان کی موت کے وقت زمین پر قدم رکھنے کی جگہ نہ ملتی۔ ہر طرف ان کے مردہ جسم ہوتے جو گندگی اور تعفن کے ساتھ ساتھ بیماریوں کا سبب بنتے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کا ایک پورا نظام تشکیل دیا ہے تا کہ انسان کی زندگی کو مشکلات نہ پیش آئیں۔
اور تم اپنے پروردگا ر کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔