اکثر لوگوں کو سوچنے کی اتنی شدید بیماری ہوتی ہے کہ ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتے رہتے ہیں کوئی بات کرے یا نہ بات کرے۔ دونوں حوالوں سے سوچتے ہیں مستقبل کو لے کر سوچتے ہیں یا ماضی کو لے کر سوچتے ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس بارے میں سوچتے ہیں حتیٰ کہ جب تک سوچ نہ لیں نیند نہیں آتی، سوچوں سے سکون بھی ملتا ہے اور اذیت بھی۔
اس ساری صورتحال سے سمجھ آتا ہے کہ اگر انسان اپنے موجودہ حالات سے مطمئن نہ ہو یا اسے اپنا آپ پسند نہ ہو تو وہ حقیقت سے بھاگنے کے لیے خواب دیکھنا شروع کر دیتا ہے کہ شاید عمل کے بغیر ہی سب کچھ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔ اور مسائل اکھٹے کرتے رہتے ہیں۔ تو حالت خراب ہو جاتے ہیں اس لئے اپنے مسائل کو ساتھ ساتھ حل کرنا چاہیے۔
ان سوچوں کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کو کاپی میں پوائنٹ بنا کر لکھیں۔ یا کسی قابل اعتبار دوست سے اپنی تمام باتیں شئیر کریں۔ روزانہ سوچنے کے لیےا یک گھنٹہ کا وقت مقرر کریں۔ اور آہستہ آہستہ اس کو کم کر کے پندرہ منٹ تک لے آئیں۔ دن بھر آنے والی سوچوں کا نظر انداز کر کے دماغ کو پیغام دیں کہ یہ میں سوچنے کےمقرہ وقت میں سوچوں گا ۔ایسے دماغ ایک مخصوص وقت میں سوچنے کا عادی ہو جائے گا۔