مفتی طارق مسعود نے بالوں کی وگ لگانے کے متعلق سوال کا جواب دیا کہ اگر تو وگ جانوروں کے بالوں کی ہے تو جائز ہے لگانا۔ اگر تو وہ سر پر مستقل چپکا دی جائے تو بھی کوئی مسلہ نہیں ہے اگر غسل اور وضو کے لئے اس کو ہٹانا ممکن ہو تو ہٹا لیں ورنہ اس کے اوپر سے ہی سر کا مسح کرلیں۔ انسانی بالوں کی وگ لگانا جائز نہیں ہے۔
مسجد میں انگلیاں چٹخانا کیسا ہے؟ مفتی صاحب نے بتایا کہ انگلیاں چٹخانا ایک معیوب عمل ہے، اس سے جوڑ بھی خراب ہو جاتے ہیں اور یہ ایک نشہ کی طرح انسان کو لگ جاتی ہے اس لئے حضورؐ نے اس عمل کو ناپسند فرمایا ہے صحیح بخاری کی حدیث ہے “انسان کے اسلام کی اچھائی میں یہ چیز شامل ہے کہ وہ لایعنی کاموں کو چھوڑ دے مطلب بے کار کاموں کو چھوڑ دے۔
جن کا کوئی فائدہ تو ہے نہیں بلکہ انسان کی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس لئےانگلیاں مسجد تو کیا کسی بھی حالت میں نہیں چٹخانی چاہییں۔